الجواب:-تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے نیت کر کے دونوں ہتھیلیاں مٹی پر مار کر پورے چہرے پر پھیر لیا جائے پھر اس کے بعد دوبارہ ہتھیلیاں مٹی یا غبار پر مار کر دونوں ہاتھ کہنوں تک پھیر لیے جائیں اگر انگوٹھی وغیرہ پہن رکھی ہو تو اس کو اتار دیا جائے یا اگے پیچھے کر لی جائے-
عن جابر رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: التيمم ضربة للوجه وضربة لليدين الى المرفقين(والسنن الكبيرى للبيهقي:٣١٩/١،كتاب الطهارة،باب كيف التيمم رقم: ٩٩٩)
كذا في المستدرك على الصحيحين للحاكم ابي عبد الله عن ابن عمر مرفوعا (المستدرك للحاكم: ٢٦٥/١،كتاب الطهارة،رقم: ٦٢٤)
واما كيفية التيمم فذكر ابو يوسف في الامالي فضرب بيديه على الأرض فاقبل بهما وادبر ثم نفضهما ثم مسح بهما وجهه ثم اعاد كفيه الى الصعيد ثانيا فاقبل بهما وادبر ثم تفضهما ثم مسح بذالك ظاهر الذراعين وباطنهما الى المرفقين(بدائع الصنائع :١٦٧/١ زكريا: ٤٦/١ كراچی)
سوال:-کب تیمم کرنا درست ہے اور تب تیمم کرنا درست نہیں ؟ وضاحت کریں-
الجواب:-(1)پانی کے استعمال پر قادر نہ ہونا یعنی مبتلا بہ سے پانی ایک میل یا اس سے زیادہ مسافت پر ہو اور وہاں تک پہنچنے میں نماز کا وقت فوت ہونے کا اندیشہ ہو(2) پانی کے استعمال کی وجہ سے مرض بڑھ جانے یا دیر سے شفا ہونے کا خطرہ ہو(3) سخت سردی جب کہ جنبی کے لیے گرم پانی سے غسل کا انتظام نہ ہو اور ٹھنڈے پانی سے جان کی ہلاکت یا اعضاء کے مشکل ہونے کا خطرہ ہو(4) پانی کا ایسی خطرناک جگہ ہونا (مثلاً وہاں سانپ ہو یا کوئی دشمن بیٹھا ہو یا بھیانک آگ جل رہی ہو) کہ وہاں جا کر پانی لانے میں سخت نقصان کا خطرہ ہو یا مثلا آدمی ایسی جگہ ہو کہ اگر وہاں سے ہٹ کر دوسری جگہ جائے تو اپنے مال کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو(5) پانی محض پینے کی ضرورت کے لیے کافی ہو اور اس سے وضو یا غسل کرنے سے قافلہ والوں یا ان کے جانوں کے پیاسے مر جانے کا خوف ہو(6) پانی کو کنویں وغیرہ سے حاصل کرنے کے لیے کوئی چیز موجود نہ ہوں اور نہ کنویں میں اترنے کی ہمت ہو تو ان سب صورتوں میں تیمم کرنا درست ہے وغیرہ اور ان کے علاوہ اگر ایسا موجودہ مجبوری پیش نہ ائے تو تیمم درست نہ ہوگا-