الجواب وبالله التوفيق:
وقت ضائع کرنا اسلامی نقطۂ نظر سے ایک ناپسندیدہ اور غیر مفید عمل ہے۔ قرآن و حدیث میں وقت کی قدر و قیمت واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔
قرآن کریم میں وقت کی قدر
1. سورۃ العصر:
(ترجمہ: زمانے کی قسم! بے شک انسان خسارے میں ہے)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے زمانے (وقت) کی قسم کھا کر انسان کے خسارے کو بیان کیا، یعنی جو وقت کو ضائع کرتا ہے، وہ نقصان میں ہے۔
2. سورہ المؤمنون:
(ترجمہ: بے شک وہ مؤمن کامیاب ہوگئے جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرتے ہیں اور جو لغویات سے دور رہتے ہیں)
اس سے معلوم ہوا کہ لغو اور فضول کاموں میں وقت ضائع کرنا مؤمن کی شان نہیں، بلکہ اسے چھوڑ دینا کامیابی کی علامت ہے۔
احادیث مبارکہ میں وقت کی اہمیت
1. حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(ترجمہ: “دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ نقصان میں رہتے ہیں: صحت اور فارغ وقت۔”)
اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ وقت کی ناقدری کرنا خسارے کا باعث ہے۔
2. حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
(ترجمہ: “قیامت کے دن کسی بندے کے قدم اس وقت تک نہیں ہٹیں گے جب تک اس سے چار چیزوں کے بارے میں سوال نہ کر لیا جائے، جن میں ایک یہ ہے: اس نے اپنی عمر کہاں صرف کی؟”)
مطلب یہ کہ وقت کا صحیح استعمال آخرت میں کامیابی کا ذریعہ ہے، اور اسے ضائع کرنا باعثِ مؤاخذہ ہے۔ وقت اللہ تعالیٰ کی ایک امانت ہے، اور اسے فضولیات میں ضائع کرنا قابلِ مذمت ہے۔ فضول گپ شپ، لایعنی مشاغل، اور غیر ضروری مصروفیات میں وقت کا زیاں ایک شرعی اور اخلاقی نقصان ہے، نیز وقت کا ضیاع دینی اور دنیاوی دونوں نقصانات کا باعث بنتا ہے۔ لغویات میں وقت ضائع کرنے کو ناپسندیدہ اور گناہ کے قریب قرار دیا گیا ہے، اور ہر مسلمان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے وقت کو نیکی، عبادت، علم اور بھلائی کے کاموں میں استعمال کرے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ وقت کی اہمیت قرآن و حدیث سے واضح ہے۔ وقت کا ضیاع دنیا و آخرت میں خسارے کا سبب ہے، جبکہ اس کا صحیح استعمال انسان کو کامیابی اور نجات کی طرف لے جاتا ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنا وقت قیمتی سمجھے اور اسے نیک کاموں، عبادت، علم، اور خیر کے کاموں میں لگائے۔
بھت اچھے