لجواب وبالله التوفيق:
مذکورہ وظیفہ پڑھنا جائز نہیں ہے۔
مستفاد از:
(إمداد الفتاوى جديد مطول حاشية، ٢٤٩/١٠، ط: زكريا ديوبند)
ومن أضل ممن يدعو من دون الله من لا يستجيب له إلى يوم القيامة وهم عن دعائهم غافلون. (سورة الأحقاف، الآية: ٥)
أن الناس قد أكثروا من دعاء غير الله تعالى من الأولياء الأحياء منهم والأموات وغيرهم، مثل يا سيدي فلان أغثني، وليس ذلك من التوسل المباح شيئ.....وقد عده أناس من العلماء شركا. (روح المعاني/سورة المائدة/تحت الآية: ٣٥، ٢٩٧/٣، ط: دار الكتب العلمية بيروت) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.
اگر کسی کے پاس کوئی زمین ہے اور اس سے کوئی نفع بھی حاصل نہیں ہو رہا یعنی نہ اس سے کرایہ آرہا ہے نہ کوی پیداوار تو کیا ایسی زمین پر زکوٰۃ واجب ہوگی؟
الجواب وبالله التوفيق:
زمین جو اُس کے پاس ہے اگر خریدتے وقت بیچنے کی نیت سے خریدی ہے۔ تو اس کی مالیت پر زکوٰۃ واجب ہو گی ۔ اور اگر خریدتے وقت بیچنے کی نیت سے نہیں خریدی تھی تو اُس کی مالیت پر بھی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔
وليس في دور السكنى وثياب البدن وأثاث المنازل ودواب الركوب وعبيد الخدمة، وصلاح الاستعمال زكوة؛ لأنها مشغولة بحاجة الأصلية ليست بنامية. (شامي/كتاب الزكاة، ١٧٨/٣، ط: زكريا ديوبند)
ومنها كون المال فاضلا عن الحاجة الأصلية....كثياب البذلة والمهنة والعلوفة والحمولة والعمولة من المواشي وعبيد الخدمة والمسكن والمراكب. (بدائل الصنائع/كتاب الزكاة، ٩١/٢، ط: زكريا ديوبند) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.
ایک شخص نے دوسری شادی کرلی پہلی بیوی نے کہا تم نے شادی کیوں کی میں تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتی چنانچہ بیوی اور اس کے گھر والوں نے کورٹ میں جاکر قانونی طورپر طلاق لے لی عورت نے طلاق نامہ پر دستخط کردیے لیکن شوہر بیوی کو چھوڑنا نہیں چاہتا ہے کسی بھی حال میں نہ شوہر نے بیوی کو طلاق دی ہے اور نہ ہی شوہر نے طلاق نامہ پر دستخط کیے لیکن بیوی اس کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ہے لہٰذا اس نے قانونی طور پر طلاق لےلی ہے، اس کے بعد اس نے دوسری جگہ نکاح بھی کرلیا ہے، عدت کے اندر ۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ ذکر کردہ صورت میں طلاق ہوگئی یا نہیں ؟ نیز دوسری جگہ اس کا نکاح صحیح ہوگیا یا نہیں ؟؟
الجواب و بالله التوفيق
صورت مسئولہ میں طلاق کے مسئلہ میں عدالت کا فیصلہ معتبر ہونے اور نہ ہونے کی دو صورتیں ہیں ۔۔
پہلی صورت ۔۔ اگر کسی مسلمان عادل جج نے حدود شرع کی رعایت کرتے ہوئے طلاق کا فیصلہ بصورت مجبوری کیا تو اُس کا یہ فیصلہ طلاق صحیح ہوگا ۔ ورنہ نہیں ۔اور سوال نامہ سے یہ معلوم ہو رہا ہے کہ کوئی مجبوری نہیں تھی ۔ لہذا اگر مسلم جج نے بھی فیصلہ کیا تو معتبر نہیں ۔۔
دوسری صورت ۔ اگر فیصلہ کرنے والا غیر مسلم تھا تو ایسی صورت میں اُس کا فیصلہ معتبر نہ ہوگا اور طلاق واقع نہ ہوگی ۔۔
۔ لہٰذا اب شوہر سے طلاق یا شرعی تفریق حاصل کئے بغیر دوسری جگہ نکاح کرنا درست نہیں ۔۔
(مستفاد از: ایضاح النوادر، ١٥١/٢)