الجواب وبالله التوفيق:
جو قرآن کریم گھر میں رکھے ہوۓ ہیں، اور ان میں
کی ضرورت نہیں ہوتی ہے تو ان میں بھی کبھی کبھار تلاوت کرلی جائے تو بہتر ہے اور اگر ان میں تلاوت نہ کی جائے محض برکت کے لیے رکھے ہوۓ ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
(١): رجل أمسك المصحف في بيته، ولا يقرأ، إن نوى الخير، والبركة لا يأثم ويرجى له الثواب. (الأشباه والنظائر/القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها، ٢٣/١، ط: دار الكتب العلمية بيروت) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.
ایک شخص ہے جو بیماری آفتوں میں مبتلا رہتا ہے اکثر اس کے ساتھ ساتھ کچھ نہ کچھ لگا رہتا ہے دنیا کی پریشانیوں سے تنگ آکر موت کی تمنا کرتا رہتا ہے تو کیا ایسے شخص کے لیے احادیث میں کوئی دعاء ہے اگر ہو تو برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
الجواب وبالله التوفيق:
اگر کوئی شخص دنیا اور اس کی تکلیفوں سے اکتا جائے تو موت کی تمنا نہ کرے، اور نہ ہی موت کی دعا مانگے، البتہ یہ دعا پڑھے:
اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي.
عن أنس بن مالك رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا يتمنين أحدكم الموت من ضر أصابه، فإن كان لا بد فاعلا فليقل: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي. (صحيح البخاري/كتاب المرضى/باب نهي تمنى المرض الموت، ١٢١/٧، ط: مصر)
ایک شخص اکثر بیمار رہتا ہے ایک صاحب کا کہنا ہے کہ اس شخص کے نام کو تبدیل کردیا جائے تو وہ شخص صحیح ہوجائے گا تو اس کا شرعاً کیا حکم ہے ؟ کہیں یہ شرک تو نہیں ہورہا ہے ؟؟
الجواب وبالله التوفيق:
جو نام خلافِ شرع ہو اس کو تبدیل کرنا حدیث شریف سے ثابت ہے۔ شریعت کے موافق جو نام ہو اس کو جسمانی امراض کے علاج کے لیے بدلنا ثابت نہیں۔
عن عائشة أن النبى صلى الله عليه وسلم: كان يغير الإسم القبيح. (سنن الترمذي/أبواب الأدب/باب ما جاء في تغيير الأسماء، ١١١/٢، ط: الأشرفية ديوبند)
عن سهل بن سعد قال: أتى بالمنذر بن أبي أسيد إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حين ولد، فوضعه على فخذه وأبو اسيد جالس فقال: فلها النبي صلى الله عليه وسلم بشئ بين يديه، فأمر أبو أسيد بابنه، فاحتمل من عند النبي صلى الله عليه وسلم، فأقلبوه فاشتاق النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: أين الصبي؟ قال أبو أسيد أقلبناه يا رسول الله قال ما اسمه؟ قال: فلان، قال: لا ولكن اسمه المنذر، فسماه يومئذ المنذر.
عشاء کے وقت ایک ٩ سال کا بچہ کڈنیپ ہوگیا کس نے غصب کرلیا پولیس میں رپورٹ کرائی گئ پولیس نے پوری کوشش کی اور کڈنیپر کو پکڑ لیا لیکن بچہ کڈنیپر کے پاس نہیں تھا اس نے کہا وہ کس وقت بھاگ گیا مجھے نہیں پتہ تو شریعت کڈنیپر کے بارے میں کیا حکم دیتی ہے ؟ اسے مارا جائے اس سے پیسے لیے جائیں جو بھی شریعت حکم دیتی ہے واضح فرمائیں۔
الجواب وبالله التوفيق:
اگر کوئی شخص کسی کا بچہ غصب کرلے پھر وہ بچہ غاصب کے پاس سے بھی غائب ہوجائے ایسی صورت میں غاصب کو قید کردیا جائے گا یہاں تکہ بچہ واپس آجائے یا اس بات کا علم ہوجائے کہ بچہ فوت ہوچکا ہے؛ لہذا ذکر کردہ صورت میں کڈنیپر کو نہ مارا جائے گا اور نہ ہی اس سے پیسے لیے جائیں گے بلکہ اسے قید کردیا جائے گا جب تکہ بچہ واپس نہ آجائے یا اس کے فوت ہونے کا علم نہ ہوجائے۔
رجل غصب صبيا حرا فغاب الصبي عن يده فإن الغاصب يحبس حتى يجيئ بالصبي أو يعلم أنه مات. (الفتاوى التاتارخانية/كتاب الجنايات/الفصل: ١٣/المسائل التي تتعلق بالصبيان، ٢١٩/١٩، ط: زكريا)
(الأشباه والنظائر/الفن الثالث: الجمع والفرق/أحكام الصبيان، ص: ٢٦٦، ط: دار الكتب العلمية بيروت) فقط والله تعالى أعلم.
کیا قبرستان جانے سے پہلے اپنے گھر میں دورکعت نماز پڑھنا مستحب ہے؟
الجواب وبالله التوفيق:
جب کس کا قبرستان جانے کا ارادہ ہو تو اس کے لیے اپنے گھر میں دورکعت نماز پڑھنا مستحب ہے۔
وإذا أراد زيارة القبور يستحب له أن يصلي في بيته ركعتين. (الفتاوى الهندية/كتاب الكراهية/باب زيارة القبور، ٤٢٩/٥، ط: دار الكتب العلمية بيروت) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.
یک شخص نے فون پر نشے کی حالت میں اپنی بیوی کے بھائی سے کہا کہ میں نے تمہاری بہن کو طلاق دے دی تم اسے میرے گھر مت لانا اور بھائی نے دو مرتبہ طلاق کا لفظ سننے کے بعد فون کاٹ دیا تو سورۃ مذکورہ میں کون سی طلاق واقع ہوگی اور کتنی واقع ہونگی جبکہ احتمال یہ بھی ہے کہ اس نے تیسری مرتبہ بھی لفظ طلاق بول دیا ہو
الجواب وباللہ التوفیق
یہ بات واضح رہے کہ فون پر اور حالت نشے میں بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے لہذا صورت مسئولہ میں چونکہ بھائی نے دو مرتبہ طلاق کا لفظ سنا ہے تو ایسی صورت میں بیوی پر دو طلاق رجعی واقع ہو چکی ہیں عدت کے دوران رجعت کرنے کی گنجائش ہے ، اور تیسری مرتبہ کے بارے میں احتمال ہے تو اس بارے میں شوہر سے ہی معلوم کر لیا جائے اگر تیسری طلاق دینے کا علم ہو جائے تو تینوں طلاق واقع ہو جائیں گی ، اور اگر علم نہ ہو تو دو ہی طلاق واقع ہوں گی۔
عن عبد الله بن مقسم قال : سمعت سليمان بن يسار، يقول: إن رجلا من آل البختري طلق امرأته وهو سكران ، فضربه عمر الحد وأجاز عليه طلاقه . (سنن سعيد بن منصور، باب ماجاء في طلاق ، دار الكتب العلمية بيروت ١ / ٢٧٠، رقم: ١١٠٦)
إذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية، أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها. ( هداية، زكريا قديم ١ / ٤٧٠ ، جديد ٥٣٣/١ ، هداية اشرفيه ديوبند ٣٩٤/٢) فقط واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
جب کسی مسلمان کے انتقال کی خبر سنے تو إنا لله وانا اليه راجعون کے علاوہ کسی اور دعاء کا پڑھنا حدیث سے ثابت ہے ؟؟
الجواب وباللہ التوفیق :
کسی کے انتقال کی خبر سن کر کے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انا للہ وانا الیہ راجعون کے ساتھ ساتھ میں درج ذیل دعائے بھی پڑھنا ثابت ہے جو احادیث کی کتابوں میں مذکور ہیں۔
1 thought on “گھر میں کئی قرآن کریم رکھے ہوۓ ہیں تو کیا ان سب میں پڑھنا ضروری ہے ؟؟”