الجواب وبااللہ التوفیق ۔
بندے کی تحقیق کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عموما یا رسول اللہ کہہ کر مخاطب کرتی تھیں متعدد احادیث میں یہ الفاظ منقول ہیں جن میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے یا آپ سے کسی بات کے بارے میں سوال یا استفسار کرتے ہوئے یا رسول اللہ کے الفاظ کہیں ہیں حضرات صحابہ اور ازواج مطہرات کا عمومی طریقہ جناب رسول اللہ صلی ال علیہ وسلم کو خطاب کرنے کا یہی تھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعظیم اور ادب کے ساتھ یا رسول اللہ ۔۔یا ۔۔ یا نبی اللہ کہہ کر پکارتے تھے اس کے علاوہ بھی نصوص پر اگر غور کیا جائے تو یہ بات بعید معلوم ہوتی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ حضرات یا محمد کہ کریعنی آپ کے نام کے ساتھ مخاطب کرتی تھیں۔
قال الله تبارك وتعالى.. يا ايها الذين امنوا لا ترفعوا اصواتكم فوق صوت النبي ولا تجهروا له بالقول كجهر بعضكم لبعض ان تحبط اعمالكم وانتم لا تشعرون ...... سوره حجرات/ رقم الايه /٢/....... وقال تعالى ان الذين ينادونك من وراء الحجرات اكثرهم لا يعقلون.... سوره الحجرات/رقم الايه/٤/ قالت عائشة .قلت .يا رسول الله. كيف يحشر الناس يوم القيامه. قال حفاة عراة..قلت والنساء .قال والنساء.. قلت يا رسول الله فما يستحيا قال. يا عائشة الأمر اهم من ان ينظر بعضهم الى بعض ...... /سنن ابن ماجه ./كتاب الزهد... باب ذكر البعث /رقم الحديث/٤٢٧٦/ عن عائشة. ان صفية حاضت بمنى وقد افاضت. فقالت عائشة.. يا رسول الله. ما ارى صفيةالا حابستنا قال لم .. قلت حاضت قال اولم تكن قد افاضت قلت قال اظنه قالت بلى............ بخاري شريف جلد نمبر/١/ص/٧٣/رقم الحديث/٣٢٨/كتاب الحيض،،باب،المرءة تحيض بعد الافاضه.. ..و../مسند احمد/مسند الصديقه عائشه بنت الصديق رضي الله عنها/رقم الحديث٢٤٦٧٤....
شب برأت کے موقع پر مسجد میں علماء کرام سے بیان کرانا اور بذریعہ اشتہار لوگوں کو اس کی دعوت دینا کیسا ہے؟
الجواب وبالله التوفيق:
پندرہ شعبان کی رات میں عبادت کرنا اور دن میں روزہ رکھنا حدیثِ پاک سے ثابت ہے البتہ اس رات بہت سی خرافات ہوتی ہیں ان خرافات پر روک تھام کے لیے اگر حضراتِ علماء کرام سے بیانات کرالیے جائیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے تاہم اس کو لازم اور ضروری نہ سمجھا جائے۔
عن على بن أبي طالب قال: قال رسول الله صلى عليه وسلم "إذا كانت ليلة النصف من شعبان، فقوموا ليلها وصوموا نهارها إلى آخر الحديث. (سنن ابن ماجة/كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها/باب ماجاء في ليلة النصف من شعبان، ٤٤٤/١، رقم الحديث: ١٣٨٨، ط: بيروت)
عن أبي موسى: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إنما مثل الجليس الصالح، والجليس السوء، كحامل المسك، ونافخ الكبير، فحامل المسك: إما أن يحذيك، وإما أن تبتاع منه، وإما أن تجد منه ريحا طيبة، ونافخ الكبير: إما أن يحرق ثيابك، وإما أن تجد ريحا خبيثة. (صحيح المسلم/كتاب البر والصلح والأدب/باب استحباب مجالسة الصالحين ومجانبة قرناء السوء، ٣٣٠/٢، ط: النسخة الهندية) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.
ایک شخص نے وصیت کی کہ ان پیسوں کو مسجد میں لگادینا پھر اس کا انتقال ہوگیا تو کیا ان پیسوں کو مدرسہ میں خرچ کرسکتے ہیں ؟؟
الجواب وبالله التوفيق:
سوالِ مذکور میں ان پیسوں کو مرحوم کی شرط کے مطابق مسجد میں صرف کرنا لازم ہے، مدرسہ میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔