الجواب و باللہ التوفیق:
حلال جانوروں کے سات اعضاء کا کھانا صحیح نہیں ہے اور حضرات فقہاء نے جن سات اعضا کو شمار فرمایا ہے ان میں اوجھڑی شامل نہیں ہے لہذا بکرے کی اوجڑی کا کھانا حلال ہے چنانچہ فتاوی رحیمیہ میں ہے:
(سوال (۱۲۵) ہمارے یہاں ایک شخص یہ کہتاہے کہ بکرے کی اوجھڑی کھانا حرام ہے اور اپنی اس بات کو ایک عالم کی طرف منسوب کرتا ہے وہ کہتا ہے کہ آپ لوگ اوجھڑی کو حلال کہتے ہو یہ صحیح نہیں ہے ۔ آپ وضاحت فرمائیں کہ اوجھڑی کھانا حلال ہے یا حرام؟ بینوا توجروا۔
(الجواب ) فقہاء نے جانور کی سات چیزوں کو حرام قرار دیا ہے ان سات چیزوں میں اوجھڑی شامل نہیں ہے، لہذا اسے حلال کہا جائے گا، جو اسے حرام قرار دیتے ہیں وہ دلیل پیش کریں۔
(فتاویٰ رحیمیہ۸۱/۱۰)