٢٤.سوال:-امام اگر قعدہ اخیرہ کرنے کے بعد پانچویں رکعت کے لئے کھارے ہو جائے تو مقتدیوں کو کیا کرنا چاہیے نیز مسبوق بھی اگر امام کے ساتھ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو مسبوق کی نماز فاسد ہوگی یا نہیں ؟

الجواب و باللہ التوفیق :-مذکورہ صورت میں  امام اگر پانچویں رکعت کے لئے کھڑا۔ ہو جائے تو مقتدی امام کے ساتھ کھڑا نہی ہونگے بلکہ مقتدی بیٹھے بیٹھے امام کو لقمہ دینگے پھر بھی اگر امام صاحب نہ لوٹے تو مقتدی امام کا انتظار کرینگے اگر امام پانچویں رکعت کے سجدے سے پہلے لوٹ اے تو مقتدی سلام پھیرنے میں امام کا انتظار کریگا اور اگر امام پاچنویں رکعت کا سجدہ مکمل کر لیا تو مقتدی تنہا سلام پھیرے گا اور اس صورت میں مسبوق کو امام کے اقتدہ نہی کرنا چاہیے بلکہ مسبوق اپنے نماز پورے کرنے میں لگ جائے اگر مسبوق امام کی اقتدا  کی تو نماز فصید ہو جائے گی اس لئے کہ اسنے ایسی حالت میں امام کی اقتدا کی جب اسے تنہا نماز پڑھنی چاہیے تھی البتہ اگر امام قعدہ اخیر نہی کیا بلکہ سیدھے پاچنویں رکعت کے لیتے کھڑا ہو گیا تو امام کو لقمہ دیا جاےگا اگر لقمہ دینے کے باوجود نہ لوٹے تو سبھی لوگ امام کے ساتھ کھڑے ہو جاینگے  اب اگر پانچوے  رکعت کے سجدے سے پہلے امام قعدہ کی طرف لوٹ آئے تو سبھی لوگ امام کے ساتھ قعدہ کرینگے اور امام سلام پھیرنے کے بعد مسبوق اپنے نماز پورا کریگا اور اگر امام پانچویں رکعت کا سجدہ کر لیا تو سبھی کا فرض باطل ہو جائے گا اور یہ نماز سبھی کے حق میں نفل بن جاےگا –//شامی ج:٢،ص:٥٥٣  ،٣٥٠ زکریا 

(١) إن قعد في الرابعة ثم قام عاد وسلّم ولو سلّم قائما صحّ ثم الأصح إن القوم ينتظرونه فإن عاد يتبعوه وإن سجد للخامسه سلموا لإنه تم فرضه....(الدر المختار مع الشامي) 2/553.ط زكريا

(٢) ولو قام إمامه للخامسة فتابعه إن بعد القعود تفسد وإلا لا أيْ وإن لم يقعد وتابعه المسبوق لا تفسد صلاته لأن ما قام إليه الإمام على شرف الرفض ولعدم تمام الصلاة فإن قيّدها بسجده انقلبت صلاته نفلا فإن ضم إليها سادسة ينبغي للمسبوق أن يتابعه ثم يقضي ما سبق به وتكون به نافلة كالإمام....(الدر المختار مع الشامي) 2/350.ط زكريا

Leave a Comment