الجواب وباللّٰه التوفیق:
دن کے سنن و نوافل میں سراً قرات کرنا لازم ہے،البتہ رات کے نوافل میں سراً اور جہراً قراءت کرنے میں اختیار ہے،
البتہ اگر کوئی شخص دن کے نوافل میں جہری قراءت کر لیتا ہے تو اس کی نماز ادا ہو جائے گی، اور فجر کی سنتوں کا شمار دن کی سنتوں میں ہوگا،اور ان میں بھی سراً قراءت کی جائے گی…
وفي التطوع بالنهار يخافت، وفي الليل يتخير اعتباراً بالفرض في حق المنفرد، وهذا لأنه مكمل له فيكون تبعا
(فتح القدیر:ج/١ص/٣٣١)
ﻓﻌﻠﻰ ﻇﺎﻫﺮ اﻟﺮﻭاﻳﺔ ﻻ ﺳﻬﻮ ﻋﻠﻰ اﻟﻤﻨﻔﺮﺩ ﺇﺫا ﺟﻬﺮ ﻓﻴﻤﺎ ﻳﺨﺎﻓﺖ ﻓﻴﻪ ﻭﺇﻧﻤﺎ ﻫﻮ ﻋﻠﻰ اﻹﻣﺎﻡ ﻓﻘﻂ
(شامی زکریا:کتاب الصلاۃ، باب سجود السهو:ج/٢ص/٥٤٥)
قال النووي: وأما السنن الراتبة مع الفرائض فيسر بها كلها باتفاق أصحابنا، ونقل القاضي عياض في شرح مسلم عن بعض السلف الجهر في سنة الصبح، وعن الجمهور الإسرار كمذهبنا
(کتاب المجموع للنووی:ج/٣ص/٣٥٧)