١.سوال:-واجب زکوۃ کے لیے کتنی شرائط ہیں ہر ایک کو بیان کریں؟

جواب:-واجب زکوۃ کے لیے (٨) شرطیں ہیں۔۔۔(1). ازاد ہونا (2). مسلمان ہونا (3). عاقل بالغ ہونا (4). مال بقدر نصاب ہونا (5). ملکیت تام ہونا (6). نصب ضرورت اصلیہ سے زائد ہونا (7). نصاب قرض سے خالی ہو (8). مال نامی ہو.

والشرط افتراضها: عقل، بلوغ واسلام وحرية (در المختار مع شامي:١٧٣/٣-١٧٩, كتاب الزكاة زكريا ديوبند)

واما شروط وجوبها: فمنها الحرية... ومنها الاسلام... ومنها العقل و البلوغ ومنها كون المال نصابا ومنها الملك التام ومنها فراغ المال ومنها فراغ عن الدين (الهنديه: ٢٣٣/١-٢٣٤, كتاب الزكاة زكريا ديوبند)

واما شرائط الفرضية فانواع بعضها يرجع الى من عليه وبعضها يرجع الى المال..... ومنها الاسلامه....( بدائع الصنائع:٤/٢ كتاب الزكاة فصل شرائط فضيلة الزكاة )

سوال:-اموال ظاہرہ اموال باطنہ کسے کہتے ہیں ہر ایک کی تعریف اور حکم تحریر کریں؟

جواب:-اعمال ظاہرہ اس مال کو کہتے ہیں جو ظاہر ہو اور جسے لوگ اگر چھپانا چاہے تو چھپا نہ سکے جیسے مال تجارت اور سائمہ جانور اونٹ بکریاں وغیرہ اور اموال باطنہ اسے کہتے ہیں جو لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ ہو کہ اگر اسے لوگ چھپانا چاہے تو چھپا سکتے ہو جیسے سونا چاندی اور تقدیر رقم وغیرہ اموال ظاہرہ کے بارے میں حکم یہ ہے کہ حکومت ان کی زکوۃ وصول کر سکتی ہے اور اموال باطنہ کی زکوۃ مالک خود ادا کرے گا۔فقط واللہ معلم۔

هو نوعني حقيقي وتقديري، فالحقيقي الزياده بالتوالد والتناسل والتجارة والتقدير تمكنه من زيادة بكون المال في يده ...(شامي: ١٧٩/٣ كتاب الزكاة زكريا ديوبند)

ماله زكاتي نوعاني ظاهر وهو مواشي والمال الذي يمر به التاجر على العاشر وباطن وهو ذهب، والفضة واموال التجارة في مواضعها واما الظاهر .... واما المال الباطن الذي يكون فيه المصدق قال: عامة مشايخنا... في تفسيرها اموالي ضرر بارباب الاموال فرض الاداه الى اربابها..(بدائع الصنائع :٣٥/٢،دار الكتاب العلمية)

سوال:-کن لوگوں کو زکوۃ کا مال دینا درست ہے اور کن لوگوں کو زکوۃ کا مال دینا درست نہیں ہے؟

جواب:-زکوۃ درز زیل لوگوں کو دے سکتے ہیں: (1).فقراء جن کے پاس نصاب کے بقدر مال نہ ہو (2). مساکین جو کسی بھی مال کے مالک نہ ہو (3). اسلامی حکومت کے وہ کارندے جو زکوۃ و عشر کی اصولی پر مقرر ہوتے ہو (4). ایسے غلام جو اپنی ازادی کے لیے مدد کے طلب ہو (5)۔اسے قرض دار جن کو قرض سے سبک دوشی کے لیے زکوۃ دی جائے جب کہ ان کے پاس اپنی ذاتی مالیت قرض کی ادائیگی کے لیے باقی نہ ہو (6). وہ گازیان اسلام اور مجاہدین جو اپنے مالی بے سرو سامان کی وجہ سے اسلامی لشکر سے بچھڑ گئے ہو (7). وہ مسافر جو سفر کے دوران ضرورت مند ہو جائے (اگرچہ اپنے وطن میں مال و دولت والے ہو اور گھر سے فوری طور پر مال مانگانا مشکل ہو) اس کے علاوہ زکوۃ کا مال دینا درست نہیں ہے مثلا اپنے والدین، دادا دادی، نانا نانی، شوہر بیوی کو نہ دیا جائے غیر۔فقط واللہ اعلم

واما خمس المعدون فمصرفه والغنايم وهو فقير وهو من له ادنى شيء.... ومسكين من لا شيء له على المذهب... وعامل يعم السعي ولا عاشر ويعطي ولو غنيا لا هاشميه... بقدر عمله.. ومكاتب ومديون لا يملك نصابا فاصلا ...(رد المختار: ٢٨٣/٣-٢٩٠ كتاب الزكاه باب المصرف زكريا ديوبند)

ومنها الفقير وهو من له ادنى شيء.... ومنا المسكين وهو من لا شيء... ومنها العامل وهو من نسبه الامام لاستيفا... ومنها: الرقاب وهو المكاتبون... ومنها الغلام وهو من لزمه.. ومنها في سبيل الله وهو منقطعو... ومنها ابن السبيل..(الهنديه: ٢٤٩/١-٢٥٠،كتاب الزكاة ،زكريا ديوبند)

هو الفقير: وهو من يملك ما لا يبلغ نصابا ولا قيمته من حمال كان ولو صحيحا مكتسبا المسكين: وهو من لا شيء له المكاتب والمديون الذي لا يملك نسابا ولا قيمته فاصلا عن دينه وفي سبيل الله (مراقي الفلاح مع التحطاوي:٣٩٢)

1 thought on “١.سوال:-واجب زکوۃ کے لیے کتنی شرائط ہیں ہر ایک کو بیان کریں؟”

Leave a Comment