الجواب وبالله التوفيق:
حدیث شریف میں ہے کہ تین دن سے زیادہ قطع تعلق کی اجازت نہیں ۔۔ الا یہ کہ کوئی شرعی وجہ ہو ۔۔
اور اس میں بھی بہتر اور افضل شخص اُس کو کہا گیا ہے جو ابتداء بالسلام کرے ۔۔ اور یہ بات بھی مذكور ہے کہ اگر وہ اُس سے ملا اور تینوں مرتبہ سلام کیا اور اُس نے جواب نہیں دیا ۔۔ تو اِبتدا با السلام والا ماخوذ نہ ہوگا ۔۔
باقی آپ جائز کوشش کرتے رہیں منانے کہ اگر مان جائیں تو فبہا و نعمت ۔ اور پیٹھ پیچھے دعاء بھی کرتے رہیں اُن کے لئے۔ واللہ اعلم بالصواب
عن عائشة رضي الله عنها، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يكون أي لا يجوز لمسلم أن يهجر مسلماً فوق ثلاث أي ثلاثة أيام، فإذا لقيه سلم عليه ثلاث مرار كل ذلك لا يرد عليه السلام، فقد باء أي رجع الذي لا يرد السلام بإثمه أي بإثم المسلم. (بذل المجهود/كتاب الأدب/باب: في هجرة الرجل أخاه، ٣٢١/١٣، ط: دار البشائر الإسلامية)
سوال :- ایک شخص نے صدقہ کے لیے کچھ رقم صدقہ کی نیت سے الگ نکال کر رکھ دی، پھر ایک شخص کو وہ رقم بطورِ قرض دیدی اور اس سے کہا کہ غریب کو یہ رقم دھیرے دھیرے دیتے رہنا تو شرعاً اس کا کیا حکم ہے ؟ کیا صدقہ کے لیے الگ رکھی ہوئی رقم کو بطورِ قرض کسی کو دے سکتے ہیں؟
الجواب وبالله التوفيق:
ذکر کردہ صورت میں صدقہ کے لیے الگ رکھی ہوئی رقم کس شخص کو بطورِ قرض دینا جائز ہے۔
لا يشترط الدفع من عين مال الزكاة، ولذا لو أمر غيره بالدفع عنه جاز. (شامي/كتاب الزكاة/مطلب: في زكاة ثمن المبيع وفاء، ١٨٩/٣، ط: دار عالم الكتب الرياض)
ولم يشترط أيضا الدفع من عين مال الزكاة لما قدمناه من أنه لو أمر إنسانا بالدفع عنه أجزأه. (البحر الرائق/كتاب الزكاة، ٣٧٠/٢، ط: دار الكتب العلمية بيروت) فقط والله سبحانه وتعالى أعلم.
سوال :- کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مسٔلہ ذیل کے بارے میں ایک شخص روزآنہ کتتوں کو بسکٹ کہلاتا ہے ایک مولانا صاحب سے معلوم کیا تو انہوں نے کہا کی کتتوں کو کہلانے سے بہتر کسی غریب کی مدت کرنا ہے
لجواب وباللہ التوفیق
انسان چوں کہ اشرف المخلوقات ہے،اس لیے اس پر صرف کرنا زیادہ افضل ہے، نیز انسان مکلف بھی ہے، یعنی اس کے اعمال پر اجر و ثواب بھی مرتب ہوتاہے، اس اعتبار سے بھی اس پر خرچ کرنے میں زیادہ اجر ہوگا؛ کیوں کہ انسان پر خرچ کرنے کے ثواب کے ساتھ ساتھ، جس پر خرچ کیا گیا اسکو اس وجہ سے جو تقویت حاصل ہوئی، اور اس کی مدد سے جو نیک عمل کیا اس میں صارف کی بھی شرکت ہوگی- اور غالباً یہی مولوی صاحب کی بات کا مقصد بھی ہے،
البتہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی جانور یا پرندے کو بھوکا دیکھنے کے باوجود اس کو کھانا یا چارہ نہ کھلایا جائے، بھوکے جانوروں یا پرندوں کو کھانا کھلانا بھی بڑے ثواب کا کام ہے۔ ایک بدکار عورت کی مغفرت صرف اس لیے ہوئی کہ اس نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا تھا،
اسلیے آپ اگر امداد کا جذبہ رکھتے ہیں تو آپ ترجیح انسانوں کو دیں اور اللہ تعالی نے آپ کو زیادہ نوازا ہے تو آپ جانوروں پر بھی خرچ کر سکتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کا فرمان ہے کہ ہمارے لیے جانوروں میں بھی اجر ہے فقط
عن أبي هريرة أن رسول الله ﷺ قال: بينما رجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش، فوجد بئرًا فنزل فيها فشرب، ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان قد بلغ مني، فنزل البئر، فملأ خفه ماء ثم أمسكه بفيه حتى رقي، فسقى الكلب، فشكر الله له، فغفر له قالوا: يا رسول الله، إن لنا في البهائم أجرًا؟ فقال: في كل كبد رطبة أجر. (بخاری شریف-كتاب أحاديث الأنبياء، باب حديث الغار (٤/ ١٧٣) رقم: (٣٤٦٧) _کذا فی مسلم ، كتاب السلام، باب فضل ساقي البهائم المحترمة وإطعامها (٤/ ١٧٧١)، رقم: (٢٢٤٥)
وعن أنس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: أفضل الصدقة أن تشبع كبدا جائعا. رواه البيهقي في شعب الإيمان۔ (سنن أبي داود٥٢٦/١)
سوال :-ایک شخص نے خواب دیکھا جس کی وجہ یوں محسوس کیا کہ احتلام ہوگیا پر بیدار ہونے کے کچھ علامت ظاہر نہیں ہوئی لیکن تھوڑی دیر کے بعد ایک دو قطرہ کچھ نکلا تو اس صورت میں کیا حکم ہے ؟
بسم اللّه الرحمن الرحيم
الجواب وبالله التوفيق
صورت مسئولہ میں شخص مذکور پر غسل واجب ہے، کیونکہ منی کا اپنے مستقر سے شہوت کے ساتھ جدا ہونے سے غسل واجب ہوجاتا ہے اگرچہ خروج کے وقت شہوت نہ پایٔ جا رہی ہو، اور سوال سے واضح ہو رہا ہے کہ مذکورہ صورت یہی ہے- (مستفاد از: کتاب المسائل١٧٢/١)
1 thought on “١.سوال:کسی سے ناراضگی ہو یا بول چال بند ہو جایے تو اسکو منانے کی حد کیا ہے…؟”