سوال:-کیا حوض اور ٹنکی کا پانی ماء جاری کی حکم میں ہیں یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیل ہے اگر ہے تو مفصل مدلل بیان کریں؟

الجواب:-جس حوض اور ٹنکی میں مثلا گلہری گری ہے اس ٹنکی کے دونوں جانب کے نل کھول دیے جائیں یعنی ایک جس سے پانی اتا ہے اور دوسرا جس سے پانی باہر نکلتا ہے تو وہ نہر جاری کے حکم میں نہیں ہوگی اس لیے نہیں ہوگی کہ ٹنکی میں جو پانی اتا ہے وہ تسلسل کے ساتھ نہیں نکلتا بلکہ ٹنکی میں کچھ دیر ٹھہر کر نکلتا ہے کیونکہ جاری ہونے کے لیے تسلسل ضروری ہے- اگر پانی آکر نہ روکے تسلسل چلتے رہے تو جاری کی حکم میں ہے ورنہ نہیں-

رايت في شرح سيدي عبد الغني في مسالة خزانة الحمام التي اخبر ابو يوسف برواية فأرة فيها قال: فيه اسارة إلى ان ماء الخزانة إذا كان يدخل من اعلاها ويخرج من انبوب في اسفلها فليس بجار....(شامي:٣٣٨/١،كتاب الطهارة ،باب المياه،زكريا ديوبند)

(قوله: والا فهو كالجاري) أي وان يكن عشرا في عشر فهو كالجاري فلا يتنجس إلا إذا تغير احد اوصافه(البحر الرائق: ١٥٠/١،كتاب الطهارة)

اذا كان الحوض صغيرا يدخل فيه الماء من جانب ويخرج من جانب يجوز الوضوء فيه (الهندية:٦٩/١،كتاب الطهارة زكريا ديوبند)

Leave a Comment