سوال:-کیا اس بات کا بھی کوئی جزئیہ اور روایت موجود ہے کہ جس میں یہ بات ہو کہ خارج میں قاری تلاوت کر رہا ہے اور سامعین کی ایک بڑی تعداد ہے اس کی تلاوت میں اور قاری صاحب نے ایک سجدہ کے آیات تلاوت کی اب سجدہ کرنا ہے تو کیا جماعت بنا کر سجدہ کرنا ثابت ہے یا نہیں؟ ثابت ہو تو روایت اور جزئیہ نقل کریں؟

الجواب:- با جماعت سجدہ کرنے کا جزئیہ ملتا ہے لہذا جب کوئی مجمع کے سامنے آیات سجدہ پڑھے تو افضل یہ ہے کہ پڑھنے والا امام بن کر سننے والے حضرات کو سجدہ کرائے جیسا کہ درج ذیل روایت سے معلوم ہوتا ہے-

عن ربيعه بن عبد الله بن الهدير التيمي قال أبو بكر وكان ربيعة من... الناس عما حضر ربيعة بن عمر بن الخطاب قرا يوم الجمعة على المنبر لسورة النحل حتى إذا جاء السجدة نزل فسجد و سجد الناس حتى إذا كانت الجمعة القابلة قرا بها حتى إذا جاءت السجدة قال يا ايها الناس انما نمر بالسجود فمن سجد فقرا صاب ومن لم يسجد فلا اثم عليه(بخاري شريف: ١٤٧/١،رقم: ١٦٦)

ابو داؤد کی ایک اور روایت ہے لیکن اس کے راوی حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ ہیں(ابو داؤد شریف:٣٠٠/١ ،باب السجود في،ص: ١٤١٠)

Leave a Comment