الجواب:-وضو ٹوٹنے والے چیزیں: اگے پیچھے کی شرمگاہ سے کسی چیز کا عادت کے طور پر نکلنا مثلا پاخانہ ،پیشاب ،ریاح، منی ،مزی وغیرہ-اگلی پچھلی شرمگاہ سے خلاف عادت کسی چیز کا نکلنا مثلا استحاضہ کا خون، کیڑا، کنکری وغیرہ-بدن کے کسی حصہ سے نجاست کا نکلنا مثلا خون، پیپ، مواد یا بیماری کی وجہ سے نجس پانی نکلنا-منہ بھر کر قے ،نیند جس سے اعضاء مضھل ہو جائیں،بے ہوش ،پاگل پن اور نشا،رکوع سجدہ والی نماز میں قہقہ مباشرت فاحشہ یعنی بلا کسی رکاوٹ کے شرم گاہ کا شرمگاہ سے ملانا خواہ مرد کا عورت سے ہو یا مرد کا مرد سے یا عورت کا عورت سے وغیرہ وغیرہ اور اس کے علاوہ باقی چیزوں سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے جیسے خون کا نکلنا اتنا مقدار جو نہ بہہ جائے وغیرہ-فقط واللہ اعلم
وينقضه خروج.... نجس منه.... الى ما يطهر.... ريح او دودة او حصاة من دبولا.... ريح من قبل وذكر.... ولا.... دودة من جرح او اذن او انف اوفم وكذا لحم سقط منه.... والمخرج.... والخارج.... سيان.... وقيئ ملافاه.... من مرة او علق.... او طعام او ماء.... لا بلغم.... اصلاودم.... او ساواه.... لا المغلوب بالبزاق.... وكذا ينقضه علقة مصت عضوا وامتلات من الدم ومثلها القزاد ان.... كبيرا مخرج منه دم مسفوح.... والا.... لا كبعوض وزباب الخ(شامي: ٢٦٠/١-٢٨٠،كتاب الطهارة زكريا ديوبند)
ومنها ما يخرج من السبيلين من البول والغائط والريح الخارجة من الدبر والوادي والمذي والمني والدودة والحصاة الغائط يوجب الوضوء قل او كثر وكذلك البول والريح خارجة من الدبر كذا في المحيط والريح الخارجة من الذكر وفرج المراة لا تنقض الوضوء على الصحيح الا ان تكون المراة مفضاة، فإنه يستحب لها الوضوء كذا في الجوهرة النيرة....الخ(الهنديه: ٦٠/١،باب الاول في الوضوء كتاب الطهارة زكريا ديوبند)
ينقض الوضوء قل او كثر وكذا البول والريح من الدبر وان خرج الريح من الذكر او من قبل المراة لا ينقض و المفضاة اذا خرج من قبلها ريح.....(قاضيخان:٢٥/٧،زكريا ديوبند)
سوال:- بواسیر کے مرض میں مبتلا شخص کے لیے وضو کا شرعا کیا حکم ہے مفصل بیان کریں؟
الجواب:-اگر بواسیر کے مرض اس طور پر لاحق ہے کہ خون یا رطوبت مسلسل خارج ہوتی رہتی ہو اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اسے اتنا وقت بھی نہ ملے کہ وہ باوضو ہو کر پاکی کی حالات میں وقتی فرض نماز ادا کر سکے تو اس صورت میں یہ شخص کو معذور کہلائے گا پھر جب کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر نہ پایا جائے تب تک معذور شمار ہوگا اور معذور شخص کے لیے وضو کا شرعی حکم ہے ہر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد ایک مرتبہ وضو کرلے اور نماز پڑھے پھر وضو کے بعد اس بیماری کے علاوہ اگر کوئی نواقض وضو صادر نہ ہو تب تک وضو نہ کرے ورنہ دوبارہ وضو کرے اور اگر مسلسل بواسیر کی بیماری نہیں تو معذور شمار نہیں ہوگا تو اس صورت میں وضو کا شرعی حکم ہے کہ اگر رطوبت خارج ہو جائے تو وضو باقی نہیں رہے گا تو طہارت کے لیے ازسرنو وضو کرنا ہوگا-