سوال:-وضو کے اندر کوئی چیز واجب ہے یا نہیں اگر ہے تو وہ کیا ہے اگر نہیں ہے تو کیوں مدلل بیان کریں؟

الجواب:-واضح رہے کہ وضو کے احکام میں واجب کی تفصیل ذکر نہیں ہے واجب نہیں ہے اس لیے کہ وضو میں اس کی خاص وجہ یہ ہے کہ وضو میں واجب اور فرض دونوں عمل میں برابر ہیں جیسے فرض چھوڑنے سے وضو نہیں ہوتا ویسے واجب چھوڑنے سے بھی وضو نہیں ہوتا اور بعض فقہاء کرام نے وضو کے فرض اور واجب بھی فرق ذکر کر کے چار واجبات بیان کیے ہیں(1) بھنویں یا داڈھی یا مونچھ اگر اس قدر رکھی ہو کہ ان کے نیچے کی جلد چھپ جائے اور نظر نہ ائے تو ایسی صورت میں اس قدر بالوں کا دھونا واجب ہے جن سے جلد چھپی ہوئی ہے(2) کہنیوں کا دھونا واجب ہے(3) چوتھائی سر کا مسح کرنا(4) دونوں ٹخنوں کا دھونا واجب ہے- بہرحال جنہوں نے فرق کیا ہے انہوں نے فرض اور واجب کو الگ الگ بیان کیا ہے اور جنہوں نے فرق نہیں کیا انہوں نے دونوں ہاتھوں کو کہنیون سمیت ،دونوں پیروں کو ٹخنوں سمیت دھونا اور چوتھائی سر کے مسح کرنے کو فرض لکھا ہے اور یہ کہا کہ وضو میں کوئی واجب نہیں ہے-

فوجب غسله قبل نبات الشعر فاذا نبت الشعر يسقط غسل ما تحته عند عامة العلماء كثيفا كان الشعر او خفيفا؛ لأن ما تحته خرج ان يكون وجها؛ لأنه لا يواجه إليه.(البحر الرائق: ١٢/١ كتاب الطهارة)

(وغسل اليدين) اسقط لفظ فرادي لعدم تقييد الفرض بالانفراد(الرجلين) الباديتين السليمتين،فان المجروحتين و المستورتين بالخف وظيفتهما المسح (مرة) لما مرا مع المرفقين والكعبين على المذهب وما ذكروا من أن الثابت بعبارة النص الغسل يد و رجل والاحرى بدلالته(شامي: ٢١١/١-٢١٢،كتاب الطهارة زكريا ديوبند)

سوال:- ناخون پالش لگانے کے بعد وضو درست ہے یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیل ہے ہر صورت اطمنان بخش بیان کریں؟

الجواب:-ناخون پالش لگانے کی بعد وضو درست نہیں ہے اس لیے کہ یہ تہد دار ہے جس کی وجہ سے ناخن تک پانی نہیں پہنچتا ہے اس لیے کہ وضو کی عضاء کے اندر ناخن بھی داخل ہے اور دھونا بھی فرض ہے اور اگر صاف کر لے تو وضو ہو جائے گا-

وقيل إن صلبا منع وهو الاصح (در المختار) وفي الشامي: صرح به في شرح المنية وقال: لا متناع نفوذ الماء مع عدم الضرورة والحرج(شامي بيروت:٢٥٩/١ زكريا: ٢٨٩/١)

شرط صحته اي الوضوء زوال ما يمنع وصول الماء الى الجسد كثمع شحم (مراقي الفلاح مع الطحطاوي:٦٢،اشرفيه)

كما تستفاد من العبارت الاتية؛ لو قص الشارب لا يجب تخليله وان طال يجب تخليله وكأن وجهه ان قطعه مسنون فلا يعتبر قيامه في سقوط غسل ما تحته، بخلاف اللحية فان اعفائها هو السنون. (كبيري شرح: ١٨)

Leave a Comment