سوال:-واجبات نماز کی تعداد کتنا ہے اور وہ کیا ہے نیز اس کا حکم بھی تحریر کریں؟

الجواب:-واجبات نماز کی باری میں رد المختار مع شامی کے اندر 14 بیان کیا گیا ہے اور وہ یہ ہے (1) فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنن و نوافل کی تمام رکعتوں میں سورة فاتحہ پڑھنا (2) سورہ ملانا فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور سنن و نوافل کی تمام رکعتوں میں (3) سورہ فاتحہ کو سورہ پر مقدم کرنا (4) قراة اور رکوع کے درمیان ترتیب ہمرکھنا(5) تعدیل ارکان کرنا (6) قعدہ اولی کرنا(7) دونوں قعدے میں تشہد پڑھنا(8) لفظ سلام کے ساتھ سلام پھیرنا(9) نماز وتر میں دعائے قنوت پڑھنا(10) تکبیرات عیدین کہنا زائد(11) جہری نماز میں قراة جہری کرنا(١٢سری نماز میں آہستہ قراة کرنا (13) مقتدی کا امام کے پیچھے خاموش رہنا (14) مقتدی کے لیے امام کے مطابعت کرنا -اس کی علاوہ اور ہے صاحب بدائع کہا اصل واجبات کل چھ ہیں (1) سورہ فاتحہ اور ضم سورت (2) جہری نمازوں میں جہر اور سری نمازوں میں سر (3)تعدیل ارکان(4) قعدہ اولی (5) تشہد (6) ترتیب افعال،اور اس کا حکم یہ ہے کہ ان چیزوں کو اگر بھولے سے چھوٹ جائے تو سجدہ سہو کرنا واجب ہے اور اگر جان بوجھ کر چھوڑ دے تو اعادہ کرنا واجب ہے اور ایسا کرنے والا گناہ گار ہوتا ہے

لها واجبات لا تفسد بتركها و تعاد وجوبا.... وهي على قراءة فاتحة الكتاب فيسجد للسهو.... وضم أقصر سورة.... في الاولين من الفرض.... وفي جميع ركعات النفل.... وكل الوتر في الاولين.... وتقديم الفاتحة على كل السورة.... ورعاية الترتيب بين القراءة والركوع وفيما يتكرر.... في كل ركعة كالسجدة او في كل الصلاة.... وتعديل الاركان.... ولقعد الاول.... وتشهدان.... ولفظ السلام مرتين.... وقراءة قنوة الوتر.... التكبيرات العيدين.... والجهر للامام والاسرار للكل فيما يجهر فيه ويسر.... وكل زيادة تتحلل بين الفرضين وانصات المقتدي ومتابعة الإمام....(رد المختار: ١٤٦/٢-١٦٥،كتاب الصلاة ،باب صفة الصلاة ،زكريا ديوبند)

في واجبات الصلاة يجب تعيين الاوليين من الثلاثية والرباعية....ويجب عليه السجود السهو.... وتجب قراءة الفاتحة وضم السورة.... ويجب مراعاة الترتيب في كل فعل مكرر في كل ركعة كالسجود.... اجمعوا على ان الاعتدال في قومة الركوع.... وتعديل الاركان هو تسكين الجوارح..... والتشهدان يقول.... ويجهر بالقراءة في الفجر وفي...(بالفتاوي والهنديه:١٢٨/١-١٢٩،كتاب الصلاة، الفصل الثاني، زكريا ديوبند)

Leave a Comment