سوال:-نماز کے اندر مستحب اوقات کو مفصل مدلل بیان کریں؟

الجواب:-فجر کی نماز میں اسفار کرنا مستحب ہے؛کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فجر کی نماز اسفار میں پڑھو اس لیے کہ وہ ثواب کے اعتبار سے اعظم ہے اور ظہر کو گرمی کے موسم میں ٹھنڈک میں لانا اور سردی کے موسم میں مقدم کرنا مستحب ہے؛کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معلوم تھا کہ جب ٹھنڈک کا زمانہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کو جلدی ادا کرتے اور جب گرمی زیادہ ہوتی تو ٹھنڈک میں ادا کرتے اور عصر کو مؤخر کرنا مستحب ہے کیونکہ اس تاخیر میں نوافل کی زیارت کا موقع ہے کیونکہ عصر کے بعد نوافل مکروہ ہیں گرمی اور سردی میں جب تک کہ سورج متغیر نہ ہو اور مغرب کی نماز میں جلدی کرنا مستحب ہے کیونکہ اس کو تاخیر کرنے میں یہود کے ساتھ مشابہت کی وجہ مکروہ ہے اور عشاء کو مؤخر کرنا مستحب ہے تہائی رات سے پہلے تک کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر شفقت کا ڈر نہ ہوتا تو میں عشاء کو تہائی رات تک مؤخر کرنے کا حکم دیتا یہ مستحب ہونے کی دلیل ہے-

ويستحب لرجل الابتدائ في الفجر بالاسفار والختم به وهو المختار..... وتاخير ظهر الصيف ... مطلقا.. وجمعه الزهري اصلا واستحبابا..... وتاخير عصر صيفا وشتاء... ما لم يتغير ذكاء.... وتاخير عشاء الى ثلث الليل... فين اخرها الى ما حساب على النصف واخر العصر الى اصفرار ..... والمغرب الى اشتباك النجوم.... كره.... تحريما الا بعذر كسفر وتاخير الوتر الى اخر الليل لواثق بالانتباه... والمستحب تعديل ظهور شتاء وعصر و عشاء يوم غنم وتعجيل مغرب مطلقا۔(رد المختار:٢٤/٢--٢٩, كتاب الصلاة زكريا ديوبند)

ويستحب الاسفار بالفجر... الابراد بالظهر بالصيف... وتقديمها في الشتاء... وتاخير العصر ما لم تتغير الشمس.... وتعدي وتعجيل المغرب مطلقا... وتاخير العشاء الى ما قبل ثلث الليل..(اللباب:-٧٣/١-٧٤ كتاب الصلاة الاشرفية ديوبند)

Leave a Comment