الجواب:-جمعہ کی اذان ثانی کے متعلق یہ حکم ہیں کہ وہ خطیب کے سامنے دیا جائے حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھ جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اذان دی جاتی فقہاء کرام نے اس کے صراحت کی ہے اور سلف سے بھی یہی توارث چلا رہا ہے اور یہی افضل اور بہتر طریقہ ہے لیکن اگر کوئی دوسری یا تیسری صف میں یا دروزہ کے پاس کھڑے ہو کر امام کے سامنے اذان دے دے تو بھی کافی ہے البتہ پہلے صورت افضل اور بہتر ہے-
واذا جلس على المنبر اذان بين يديه واقيم بعد تمام الخطبة بذلك جري التوارث كذا في "البحر الرائق"(الهندية:٢١٠/١،كتاب الصلاة، زكريا ديوبند )
ويؤذن ثانيا بين يديه اي الخطيب... اي على سبيل السنية كما يظهر من كلامهم.... اذا جلس على المنبر فاذا اقم اقيمت....(رد المختار مع الشامي: ٣٨/٣-٣٩،كتاب الصلاة ،باب الجمعة، زكريا ديوبند)
واذا صعد الامام المنبر جلس واذان المؤذنون بين يدي المنبر وبذلك جري التوارث....(فتح القدير: ٦٧/٢،كتاب الصلاة، ط: دار الكتب العلمية بيروت)