سوال:-ماء مستعمل کا شرعا کیا حکم ہے اگر اس میں کوئی اختلاف ہو تو اس کی وضاحت کرتے ہوئے صحیح قول کی نشان دہی کریں؟

الجواب:-ماء مستعمل کا شرعا حکم یہ ہے کہ وہ پاک نہیں اس میں اختلاف یہ ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ وشافعی رحمہ اللہ کے نزدیک پاک بھی ہے اور پاک کرتے بھی ہے اور امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک پاک ہے لیکن پاک کرنے والا نہیں ہے یہی ایک روایت امام صاحب کے ہے اور شیخین کے نزدیک ناپاک ہے لیکن صحیح قول امام محمد کے ہے کہ طاہر وغیرہ مطہر اس پر فتوی ہے-

قال الماء المستعمل لا يطهر الأحداث خلافا لمالك والشافعي....الخ(اشرف الهداية:١٤٧/١،كتاب الطهارة،دار الاشاعت كراچی)

وهو الطاهر.... وحكمه انه ليس بطهور....(شامي: ٣٩٠/١-٣٩١،كتاب الطهارة،اشرفية ديوبند)

اتفق اصحابنا رحمه الله: ان الماء المستعمل ليس بطهور حتى لا يجوز التوضو به واختلافوا في طهارته، قال محمد رحمه الله :هوطاهر وهو رواية عن ابي حنيفة رحمه الله وعليه الفتوى(هندية: ٧٥/١،كتاب الطهارة،زكريا ديوبند)

Leave a Comment