سوال:-لڑکی والوں کا اپنی لڑکی کو رخصت کرتے وقت دوست و احباب کو کھانا کھلانا صحیح ہے یا نہیں؟دور ثبوت اور دور صحابہ میں اس کی کوئی مثال ملتی ہے یا نہیں؟

الجواب:-لڑکے والوں کے یہاں ولیمہ کے کھانا کھلانے کے متعلق جس درجہ کی روایت حدیث شریف سے ثابت ہے اسی درجہ کی روایت لڑکی والوں کے یہاں کھانا کھلانے سے متعلق ثابت نہیں ہے البتہ اس سے نیچے درجہ کی روایت ثابت ہے “مصنف عبد الرزاق:٤٨٧/٥،حديث: ٩٧٨٢،اور المعجم الكبير طبراني:٤١١/٢٢،حديث: ١٠٢٢”میں اس بارے میں مفصل روایت موجود ہے مگر روایت نیچے درجہ کی ہے اس لیے لڑکی والوں کے یہاں کھانا کھلانے کو مسنون نہیں کہا جا سکتا ہاں البتہ یہ اختیاری عمل ہے لڑکی والوں کا اس کو مباح اور جائز کہہ سکتے ہیں وہ اپنی حسب استطاعت اپنی مرضی سے جو چاہیں کھلائیں کسی کو دباؤ ڈالنے کا حق نہیں ہے -(المستناد فتاوی قاسمیہ:٥٥٣/١٢)

وفي حديث طويل: قال علي: يا رسول الله! متى تبنيني؟ قال: الليلة ان شاء الله ثم دعا بلالا، فقال: يا بلال! اني قد زوجت ابنتي ابن عمي وأنا أحب أن يكون من سنة امتي الطعام عبد النكاح، فات الغنم(المعجم الكبير دار أحياء التراث العربي: ٤١١/٢٢،رقم:١٠٢٢)

Leave a Comment