الجواب:-لاحق اپنی نماز کو مکمل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ان رکعتوں کو ادا کرے جو اس کی امام کے ساتھ پڑھنے سے چھوڑ گئی ان رکعت کے ادا کرنے کے بعد اگر امام نے ابھی نماز ختم نہ کی ہو تو اس کے ساتھ شریک ہو کر باقی نماز پوری کر لے اور اگر امام نے نماز پوری کر لی ہو تو اب باقی رکعتیں بھی اسی طرح بغیر قرات کے پوری کر لے اور لاحق اپنی ان رکعتوں میں جو امام کے ساتھ شریک ہونے کے باوجود اس سے چھوڑ گئی ہے ان میں مقتدی شمار ہوگا یعنی ان کو اس طرح پورا کرے گا جس طرح مقتدی اپنی نماز پڑھتا ہے یعنی ان میں قرات نہیں کرے گا بلکہ اندازے سے اتنا قیام کرے گا جتنا امام قیام کرتا ہے اس کے بعد حسب معلوم رکوع قوما اور سجدہ وغیرہ کرے گا اور اگر اس دوران اس سے کوئی سہو ہو جائے تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا،مثل کے طور پر کوئی شخص امام کے ساتھ عشاء کی نماز میں پہلی رکعت میں شریک ہوا پہلی رکعت پڑھنے کے بعد اس کا وضو ٹوٹ گیا اور یہ وضو کرنے کے لیے چلا گیا اور اس کا ارادہ بنا کرنے کا تھا اور اس نے مفسد نماز کوئی حرکت نہیں کی جب عضو کر کے ایا تو اس دوران امام دو رکعت پڑھ چکا تھا تو اب اس شخص لاحق پر واجب ہے کہ پہلے ان دو رکعتوں کو پڑھے جو اس سے چھوٹ گئی ہیں اور ان کو اس طرح ادا کرے جس طرح مقتدی نماز پڑھتا ہے یعنی ان میں قرات نہ کرے بلکہ اتنی مقدار اندازے سے قیام کرے جتنا امام قیام کرتا ہے اس کے بعد رکو سجدہ کر کے پھر یہ دو رکعتیں پوری کرنے کے بعد اگر امام نے نماز ختم نہ کی ہو تو اس کے ساتھ شریک ہو کر باقی نماز پوری کر لے اور اگر امام نے نماز ختم کر لی تھی تو اب یہ ایک رکعت بھی بلا قرات کے پڑھ لے-فقط واللہ اعلم
Product Highlight
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Nunc imperdiet rhoncus arcu non aliquet. Sed tempor mauris a purus porttitor
Learn more