سوال:-عمرہ کا طواف بغیر وضو کے کر لیا پھر سعی کر کے حلق بھی کر لیا تو حکم شرعی یہی ہے کہ جب تک مکہ میں رہے گا تو طواف کا اعادہ کرے گا لازم ہوگا تو بعض کتب فقہہ میں سعی کے اعادہ کو بھی لازم لکھا ہے تو بعض کتابوں میں سعی کے اعادہ کو بھی کہا ہے کون کون سی کتابوں میں سعی کے اعادہ کو لازم کہا ہے وہ تحریر فرمائیے اور کون کون سی کتابوں میں سعی کی اعادہ کو لازم نہیں کہا ہے وہ تحریر فرمائے؟

الجواب:-وہ عبارات جن میں طواف کے ساتھ سعی کا اعادہ نہیں ہے:

وان طاف لعمرته محدثا وسعي كذلك، فاعاد الطواف ولم بعد السعي، لا شيء عليه واختاره صاحب الهداية وهو الصحيح(البحر العميق: ١١٣٣/٢)

وكذا إذا إعاد الطواف ولم بعد السعي أي لا شيء عليه من الرواية(بناية:٣٦٢/٤)

أن الطهارة ليست بشرط في السعي وإذا الشرط فيه ان يكون على اثر طواف معتد به وطواف المحدث كذلك فإن إعاد تبعا للطواف فهو أفضل (عناية:٥٢/٣)

وہ عبارات جن میں طواف کے ساتھ اعادہ سعی بھی ہے:

ومن طاف بعمرته وسعي على غير وضوء وحل فما دام بمكة يعيدهما ولا شيء ولا شيء عليه، أما إعادة الطواف وليتمكن النقص فيه لسبب الحدث واما السعي فلانه تبع الطواف(فتح القدير:٥١/٣)

Leave a Comment