سوال:-ظہر کا آخر وقت اور عصر کا اول وقت کیا ہے؟ اگر ان دونوں وقتوں کے بارے میں اختلاف ہو تو اس کی وضاحت کرنے کے بعد راجح قول بھی بیان کریں نیز یہ بھی بتائے کہ ان دونوں وقتوں کے درمیان کوئی وقت بیکار یا فاضل ہے یا نہیں یا اس میں بھی کوئی اختلاف ہے ہر صورت تسلی بخش جواب تحریر کریں؟

الجواب:-ظہر کا آخر وقت اور عصر کا اول وقت کے سلسلے میں اختلاف ہے چنانچہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ظہر کا آخر وقت جب کہ سایہ اصلی کے علاوہ ہر چیز کا سایہ اس سے دو چند ہو گیا تو ظہر کا وقت ختم ہو کر عصر کا وقت شروع ہو جاتا ہے اور حضرات صاحبین نے فرمایا کہ جب سایہ اصلی کے علاوہ ہر چیز کا سایہ اس کے ایک مثل ہو گیا تو ظہر کا وقت ختم ہو کر عصر کا وقت شروع ہو جاتے ہیں پہلا قول یعنی حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قول راجح ہے اور محتاج بھی ہے علامہ شامی رحمہ اللہ اور صاحب بدائع وغیرہ نے اس کی وضع صراحت فرمائی ہے نیز ان دونوں وقتوں کے درمیان جو وقت ہے وہ وقت مہمل ہے علامہ شامی رحمہ اللہ اور صاحب حاشیہ طحطاوی نے اس کی صراحت فرمائی ہے-

ووقت الظهر من زواله اي ميل ذكاء ان كبد السماء الى بلوغ الظل مثليه وعنده مثله وهو قولهما وزفر والائمه الثلاثة.... ووقت العصر منه إلى قبيل الغروب فلو غربت ثم عادت هل يعدد الوقت....(در المختار: ١٤/١-١٦،كتاب الصلاة، زكريا ديوبند)

ووقت الظهر: من الزوال إلى بلوغ الظل مثليه سوي الفئ..... ووقت العصر: من صيرورة الظل مثليه غير فيء الزوال إلى غروب الشمس....(الهنديه: ١٠٧/١،كتاب الصلاة، زكريا ديوبند)

واخر وقتها عند ابي حنيفة اذا صار ظل كل شئ مثليه سوي في الزوال وقالا إذا صار الظل مثله....(هدايه: ٧٧/١،كتاب الصلاة،ط: زمزم ديوبند)

Leave a Comment