الجواب:-فجر کی نماز حضرت ادم علیہ السلام نے صبح ہونے کے شکر پہلی بار ادا کی کیونکہ آپ علیہ السلام نے جنت میں کبھی رات نہیں دیکھی تھی،ظہر کی نماز حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جان محفوظ رہنے کی خوشی میں پہلی بار ادا کی،عصر کی نماز حضرت عزیر علیہ السلام نے سو سال بعد دوبارہ زندہ کیے جانے کے بعد پہلی مرتبہ ادا فرمائی،مغرب کی نماز حضرت داؤد علیہ السلام نے اپنی توبہ کے قبول ہونے کے بعد پہلی مرتبہ ادا فرمائی آپ نے چار کی نیت کی تھی لیکن توبہ قبول ہونے پر تین رکعت پر سلام پھیر دیا عشاء کی نماز پہلی مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا فرمائی اس لیے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے پسندیدہ نماز ہے-
حدثني القاسم بن جعفر.... يقول: إن ادم عليه السلام لما تيب عليه عند الفجر صلى ركعتين فصارت الصبح، وفدي اسحاق عند الظهر فصلى ابراهيم عليه السلام اربعا فصارت الظهر وبعث عزير فقيل له: كم لبثت؟ فقال يوما فراى الشمس فقال او بعض يوم فصلى اربع ركعات فصارت العصر وقد قيل غفر لعزير عليه السلام ،وغفر لداود عليه السلام عند المغرب فقام فصلى اربع ركعات فجهد وجلس في الثالثة فصارت المغرب ثلاثا و أول من صلى العشاء الاخرة نبينا صلى الله عليه......(شرح معاني الاثار: ١٧٥/١،رقم الحديث: ١٠٤٦)
عن ابي هريرة رضي الله تعالى عنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ارايتم لو أن نهرا بباب احدكم بغسل فيه كل يوم خمسا، ما تقول: ذلك يبقي من درنه قالوا: لا يبقي من درنه شيئا قال: فذلك مثل الصلوات الخمس يمحو الله به الخطايا.....(صحيح البخاري: ،رقم الحديث: ٥٠٢٨)