سوال:-خیار رویت کسے کہتے ہیں اور اس کا شرعا کیا حکم ہے؟

الجواب:-کسی چیز کو دیکھے بغیر خریدنا اور دیکھنے کے بعد اس چیز کے پسند نہ آنے پر خریدار چاہے تو بیع کو فسخ کر دے اس اختیار کو خیار رویت کہتے ہیں اور اسی طرح کا معاہد کرنا شرعا جائز ہے لیکن مشتری کو دیکھنے کے بعد اختیار ہے چاہے تو کل مبیع کو کل قیمت کے ساتھ لے یا کل مبیع واپس کر دے-

خيار لروية: هو ان يشتر شيئا لم يره فللمشتري الخيار إذا راه وهو غير موقت بمدة..(التعريفات الفقهية:٢٨٣،باب الخيار،دار الكتاب ديوبند)

ومن اشتري شيئا لم يره فالبيع جائز وله الخيار إذا راه ان شاء اخذه بجميع الثمن وان شاء رده....(الهداية:٥٢/٥،كتاب البيوع،مكتبة البشري،باكستان)

من اشتري شيئا لم يره فله الخيار إذا راه ان شاء أخذه بجميع ثمنه وان شاء رده....(بالفتاوى الهندية:٥٩/٣،الباب السابع في خيار الروية،زكريا ديوبند)

Leave a Comment