الجواب:-اوپری منزل کے لوگوں کو اپنی تحتانی منزل کے چھت پر اپنے مکان کو قائم رکھنے کا جو مستقل حق حاصل ہے اسی کو حق تعلی سے تعبیر کیا جاتا ہے اور حق تعلی یعنی فضا کے خرید و فروخت کے سلسلے میں اختلاف ہے ان میں سے راجح اور صحیح قول یہ ہے کہ فقہاء کرام نے اس کو مال نہ ہونے کی وجہ سے اس کی بیع کو ناجائز لکھا ہے اور علامہ شامی رحمہ اللہ نے بھی اسی کی صراحت فرمائی ہے-
والمعدوم كبيع حق التعلي اي علو سقط لانه معدم قال في الفتح واذا كان السفل لرجل وعلوه لاخر فاسقطا او سقط العلو وحده فباع صاحب العلو علوه لم يجز لان المبيع حينئذ ليس الا حق التعلي وحق التعلي ليس بمال لان المال عين يمكن احرازها وامساكها....(الدر المختار مع الشامي: ٢٣٦/٧-٢٣٧،كتاب البيوع،زكريا ديوبند)
قال واذا كان السفل لرجل وعلوه لاخر فسقطا او سقط العلو وحده فباع صاحب العلو علوه لم يجز لان حق التعلي ليس بمال....(الهداية:١٠٧/٥،كتاب البيوع، مكتبة البشري باكستان)
بطل بيع ما ليس بما والمال ما يميل اليه الطبع ويجري فيه البذل والمنع....(الدر المختار مع الشامي: ٢٣٥/٧،كتاب البيوع،زكريا ديوبند)