الجواب:-علامہ رحیلی رحمہ اللہ کے بقول حقوق مجردہ وہ ہے کہ اگر اس سے صاحب حق دست بردار ہو جائے یا صلح کر کے ان حقوق سے تنازل کر لے تو محل حق میں کوئی تغیر واقع نہ ہو جیسے حق شفعہ کہ اگر شفیع حق شفعہ سے دست بردار ہو جائے تو اس زمین کے خریدار کی ملکیت جیسے پہلے اس زمین پر قائم تھے اب بھی قائم رہے گی حقوق مجردہ پر حنفیہ کے نزدیک مشہور قول کے مطابق کوئی عوض نہیں لیا جا سکتا اور دوسرے فقہاء کے نزدیک بعض حقوق مجردہ پر بھی عوض لیا جا سکتا ہے-
الحق المجرد او المحض: هو الذي لا يترك بالتنازل عنه صلحا او ايداء بل يبقي محل الحق عند المكالف بعد التنازل كما كان قبل التنازل مثل حق الدين....(الفقه الاسلامى وادلته:٢٨٥١/٤،دار الكتب، العلمية بيروت)
قوله لا يجوز الاعتياض عن الحقوق المجردة عن الملك قال في البدائع الحقوق المفردة لا تحتمل التمليك ولا يجوز الصلح عنها اقول وكذا لا تضمن....(شامي: ٣٣/٧-٣٤،كتاب البيوع،زكريا ديوبند )
الحقوق المجردة لا يجوز الاعتياض عنها كحق الشفعة....(الاشباه النظائر:١٧٥،كتاب البيوع،دار الكتب، العلمية بيروت)