الجواب: -حرام چیزوں سے کسی بھی قسم کا کاروبار کرنا شرعا درست نہیں ہے لیکن اگر کسی نے اس طرح کی چیزوں سے کاروبار کرہی لیا تو اس سے حاصل شدہ امدانی اور نفع کو حرام نہیں کہا جائے گا بلکہ وہ نفع اس کے لیے حلال ہے اور اصل سرمایہ مالک کو واپس کرنا ضروری ہوگا لیکن اگر مالک کا پتا ہی نہ ہو تو اصل سرمایہ کو غریبوں اور مساکین وغیرہ پر صدقہ کر دیا جائے گا-
اكتسب حراما واشتري به او بالدراهم المغصوبة شيئا: قال الكرخي ان نقد قبل البيع تصديق بالربع والا لا وهذا قياس....(رد المختار: ٤٩٠/٧،كتاب البيوع، باب المتفرقات، زكريا ديوبند)
بطل بيع ما ليس بمال كالدم المسفوح والميتة والحر....(الدر المختار مع الشامي: ٢٣٥/٧-٢٣٦،كتاب البيوع،زكريا ديوبند)
وإذ اكتسب المغصوب ثم استرده المالك مع الكسب لا يتصدق بالكسب ولو ضمن الغاصب القيمة عند الهلاك او الاباق حتى صار الكسب له تصدق بالكسب....(الهنديه: ١٦٦/٥،كتاب اللغه الغسب،اشرفية ديوبند)