سوال:-حالت حیض و نفاس میں عورت کی نماز کا شرعا کیا حکم ہے اگر اس پر نماز نہیں ہے تو کیا وہ ان حالت میں تشہ بالصلاۃ اختیار کرے گی یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیل ہے ہر صورت باتفصیل بیان کرے؟

الجواب:-حالت حیض و نفاس میں عورتوں پر محفوظہ ہے اور نہ ہی نماز ہے البتہ جب پاک ہو جائے تو روزہ کی قضا کرے گی کیونکہ روزہ پورے سال میں ایک ہی مرتبہ اتا ہے لہذا اس کو قضاء کرنے میں حرج نہیں ہے برخلاف نماز کے کیوں کہ اس میں حرج ہے یہی بات ان مدت میں تشبہ بالصلاۃ اختیار کرے گی یا نہیں صحیح بات یہ ہے کہ وہ تشبہ بالصلاة اختیار کرے گی تاکہ سست و کاہلی نہ ہو جائے

ثم ذكر احكامه يقوله يمنع اي الحيض وكذا النفاس صلاة مطلقا اي كلا او بعضا.... ولو مسجده سكر وصوما وجماعا وتقضيه اي الصوم على التراخي في الاصح لزوما دونها لا حرج اي لان في قضاء الصلاة حرج ينكررها في كل يوم....(الدر المختار مع الشامي: ٥٣٢/١-٥٣٢ ،كتاب الطهارة، اشرفيه ديوبند)

ويجوم بالحيض والنفاس ثمانية اشياء الصلاة والصوم.... اعلم انهما يمنعان وجوبها وجرازها وصحتها وويمنعان صحة الصوم وجواز لا وجوبه....(حاشية الطحطاوي على المراقي:١٤١-١٤٢،كتاب الصلاة، اشرفيه ديوبند )

حيض يمنع صلاة وصوما فتقضيه دونها اي فتقضى الصوم لزوما دون الصلاة....,(البحر الرائق: ٣٣٨/١،كتاب الطهارة، اشرفيه ديوبند )

Leave a Comment