١.سوال:-جہیز کا شرعا کیا حکم ہے اگر اس میں کوئی تفصیل ہو تو اس کی بھی وضاحت کریں؟

جواب:-لڑکی والے اگر اپنی بچی کو شادی کے موقع پر اپنے حیثیت کے مطابق رسم و رواج کی رعایت رکھے بغیر بلا کسی چیز و دباؤ کے اپنی خوشی سے جو چاہیں دے شرعا اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے ممانعت اس صورت میں ہیں جب کہ جہیز کے نام پر لڑکے والوں کی طرف سے صراحتا یا دلالتا لڑکی والوں کو زبردستی جہیز ادا کرنے پر مجبور کیا جائے جیسا کہ عام رواج ہو گیا ہے اس کی شرعا قطعا اجازت نہیں بلکہ کھلا ہوا جبر وہ ظلم ہے

لوزفت اليه بلا جهاز يليق به فله مطالبه لاب بالنقد قنية زاد في البحر عن المبتغي: الا اذا سكت طويلا فلا خصومة له لكن في النهر عن البزازية....الخ(الدر المختار مع الشامي: ٣١٠/٤-٣١١،كتاب النكاح، زكريا ديوبند)

قال الامام المر غيناني: الصحيح انه لا يرجع على اب المراة بشيء لان المال في النكاح غير مقصود.....(هنديه: ٣٩١/١،كتاب النكاح، اشرفيه ديوبند)

لوزفت اليه بلا جهاز يليق به فله مطالبة الاب بالنقد..... الا اذا سكت طويلا فلا حصومة له لكن في النهر عن البزازية الصحيح ان لا يرجع على الاب.....(البحر الرائق: ١٨٦/٣،كتاب النكاح ،کوئٹ)

Leave a Comment