سوال:-تکبیر اقامت کے لیے کوئی جگہ متعین ہے یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیل ہے ہر صورت بالتفصیل بیان کریں؟

الجواب:-جماعت کی نماز میں جو صفوں کی ترتیب ہے اس میں صرف امام کی جگہ متعین ہے کسی اور کی جگہ متعین نہیں ہے البتہ احادیث میں اتنی بات منقول ہے کہ امام کے قریب سمجھدار اور دیندار لوگ کھڑے رہیں اور مؤذن کا کہیں سے بھی قریب سے ہو یا دور سے دائیں سے ہو یا بائیں سے اقامت کہنا درست ہے البتہ مؤذن کا امام کے پیچھے رہنا ہي افضل ہے کیونکہ کچھ احثا ہو جائے تو اس کو حل کر سکے کیونکه اکثر امام سمجھدار اور دیندار ہوتا ہے-

واذا انتهي المؤذن في الإمامة إلى قوله قد قامت الصلاة له الخيار ان شاء اتمها في مكانه وان شاء مثى إلى مكان الصلاة اماما كان المؤذن او لم يكن....(المحيط البرهاني: ١٠٣/٢،كتاب الصلاة، ادارة القرآن باكستان)

ويؤذن ويقيم على طهر لأنه ذكر فيستحب فيه الطهارة كالقرآن كما في الاختيار والمراة من الطهارة من الحدث سواء كان الأصغر او الأكبر لا اكبر فقط كما توهم البعض....(مجمع الأنهار:١١٧/١ كتاب الصلاة ،فقيه الامة ديوبند ڜ

وان اذن رجل وامام رجل آخر ان غاب الأول جاز من غير كراهة وان كان حاضرا وتلحقه الوحشة باقامة غيره يكره وان رضي به لا يكره عندنا....(الفتاوى التاتارخانية:١٤٦/٢،كتاب الصلاة، زكريا ديوبند)

Leave a Comment