سوال:-ایک شخص کو احتلام ہو گیا ہے اور غسل جنابت واجب ہو گیا لیکن سورج طلوع ہونے سے اتنی دیر پہلے انکھ کھلی ہے جتنے میں وضو کر سکتا ہے غسل نہیں کر سکتا تو کیا یہ شخص تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یا یہ غسل ہی کرے گا چاہے نماز قضا ہو جائے؟ تو اس شخص کو تیمم کی اجازت ہوگی یا نہیں شریعت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیے؟

الجواب:- صورت مسئولہ میں مذکور شخص کے لیے وقت کے فوت ہونے کے خوف سے تیمم کر کے نماز پڑھنا صحیح نہ ہوگا بلکہ غسل کر کے ہی نماز پڑھے گا خواہ نماز قضاء ہی کیوں نہ ہو جائے-

لم يجز الحنفية خروج الوقت..... ولا يصح التيمم لصلاة الجمعة وسائر الصلوات المكتوبة والوتر إذا خاف فوت الوقت لأن للجمعة بدلا وهو الظهر و لأن لقية الصلوات تقضي.(الفقه الاسلامي وادلته: ٤٩٦/١،الهدي،انٹر نیشنل ديوبند)

لا يتيمم لفوت جمعة ووقت ولو وترا لقواتها إلى بدل(در المختار: ٤١٣/١،كتاب الطهارة، باب التيمم)

ونوع يخشى فواته لبدل وذلك كالجمعة والمكتوبات_ واما الجمعة فإنه لا يتيمم مع وجود الماء بل يفوتها ويصلي الظهر بدلها بالوضوء وكذلك سائر الصلوة المكتوبة فإن تيمم وصلاها وحبت عليه اعادتها.(الفقه على المذاهب الاربعة:١٢٥/١-١٢٦،القاهره)

1 thought on “سوال:-ایک شخص کو احتلام ہو گیا ہے اور غسل جنابت واجب ہو گیا لیکن سورج طلوع ہونے سے اتنی دیر پہلے انکھ کھلی ہے جتنے میں وضو کر سکتا ہے غسل نہیں کر سکتا تو کیا یہ شخص تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ یا یہ غسل ہی کرے گا چاہے نماز قضا ہو جائے؟ تو اس شخص کو تیمم کی اجازت ہوگی یا نہیں شریعت کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیے؟”

Leave a Comment