الجواب:-اسلام اگرچہ ایک عبادت مقصودہ ہے مگر پھر بھی اس میں نیت شرط نہیں ہے لہذا صورت مسولہ میں مشرک کا محض نکاح کے لیے اسلام لانا معتبر ہے اور وہ نکاح بھی درست ہوگا-”فقط واللہ اعلم
واما في العبادات كلها فهي شرط صجتها الا الاسلام فانه يصح بدونها بدليل قولهم: ان اسلام المكره صحيح... الخ(الاشباه والنظائر:٧٦/١ فقيه الامه ديوبند)
ويجوز تزوج الكتابيات لقوله تعالى والمحسنات من الدين اوتوا الكتاب اي العفائف.....(هدايه: ٣٣٢/٢،كتاب النكاح، زمزم ديوبند )
والصحه نكاح كتابية وان كره تنزيها مؤمنة نبي مرسل مقدة بكتابي منزل......(شامي: ١٢٥/١٣٤،كتاب النكاح، زكريا،ديوبند)
سوال:-اہل کتاب سے نکاح کرنا شرعا درست ہے یا نہیں یا اس میں کوئی تفصیل ہے اگر ہو تو مفصل بیان کریں؟
الجواب:-اہل کتاب عورتوں سے نکاح کرنا جائز ہے بشرطے کہ وہ واقعی اہل کتاب ہو یعنی یہودیہ یا نصرانیہ عورتیں ہوں دہریہ اور لا مذہب نہ ہو مگر پھر بھی ان سے نکاح کرنا مکروہ تنزیحی ہے کیونکہ کتابیہ کے ساتھ رہ کر خود مسلمان اپنا مذہب تبدیل کر دیتا ہے اس لیے اس دور میں کتابیہ سے نکاح کرنا بہتر نہیں ہے-فقط واللہ اعلم
وصح النكاح كتابية وان كره تنزيها مؤمنة ..... بكتاب وان اعتقدوا المسيح اليها وكذا حل ذبيحتهم على المذهب.....(الدر المختار ما شمي:١٢٥/٤-١٣٤،كتاب النكاح، زكريا ديوبند)
ويجوز للمسلم نكاح الكتابية الحرية والزمية حرة كانت او امراة كتاب في محيط السرخي والاولى ان لا يفعل.....(هنديه: ٣٤٧/١،كتاب النكاح، الشافيه ديوبند)
سوال:-محرمات ابدیہ کا مطلب کیا ہے اور ان میں کون کون سی عورتیں داخل ہے یہ وضاحت تحریر کریں؟
الجواب:-محرمات ابدیہ کا مطلب یہ ہے کہ وہ عورتیں جن سے نکاح کرنا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حرام ہے اور ان میں تین قسم کی عورت داخل ہے ہیں(1) نسب کی وجہ سے حرام ہوتا ہے اپنے اصول و فروع اور اپنے ماں باپ کے وصول و فروع ہیں (2) رضاعت کی وجہ سے وہی عورتیں حرام ہوتی ہے جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتی ہے(3) مصاہرت کی وجہ سے یعنی نکاح کی وجہ سے یہ عورتیں حرام ہیں ساس بیوی کی بیٹی بیٹے کی بیوی پوتے کی بیوی وغیرہ