سوال:-اگر کوئی عورت وضو کی بعد اپنے بچہ کو دودھ پلا دے اب وضو ٹوٹ جائے گا یا نہیں اگر ٹوٹ جائے تو کیوں اور اگر نہ ٹوٹے تو کیوں مدلل بیان کرے؟

الجواب:-وضو کے بعد اپنی بچہ کو دودھ پلانے سے وضو نہیں ٹوٹتا اس لیے کہ بچہ کو دودھ پلانے سے جسم سے کسی نجاست کا خروج نہیں ہوتا-

مستفاد: وينقضه خروج كل خارج نجس بالفتح ويكسر منه اي من المتوضئ الحي (در المختار مع الشامي: ٢٦٠/١ زكريا ديوبند)

الخارج في بدن الإنسان على نوعين: طاهر كالعرق والنخامة واللبن والدمع والديق ونجس وذاك كل ما يوجب خروجه الوضوء او الغسل(الهنديه: ٢١/١)

وينقضه خروج كل خارج نجس منه اي متوضى الى كاملا ينقض لو خرج من اذنه نحوها كعينه ثديه(شامي: ٢٦٠/١-٢٦١،كتاب الطھارۃ نواقض الوضوء زكريا، کراچی)

سوال:-اگر کوئی عورت لیکوریا یعنی سیلان کی بیماری میں مبتلا ہو تو شرعا کیا حکم ہے؟

الجواب:-مرض یا کمزوری کی وجہ سے نکلنے والا سفید مادہ ناپاک ہے اس کے نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور کپڑے پر لگ جائے تو اسے پاک کرنا ضروری ہوتا ہے جس عورت کو کبھی کبھی یہ مرض لاحق ہو وہ وضو کر کے نماز پڑھتی رہے اس پر غسل لازم نہیں ہے اور اگر اس مرض کی اتنی کثرت ہو جائے کہ کسی نماز کا پورا وقت اس طرح گزر جائے کہ فرض نماز بھی پڑھنے کا موقع نہ مل پائے تو پھر یہ عورت معذور کے حکم میں ہو جاتی ہے اب اس کے لیے ایک نماز کے پورے وقت میں ایک مرتبہ وضو کافی ہوگا سفیدی نکلنے سے بار بار اسے وضو کرنا نہ پڑے گا اور ایسی معذور عورت کے حق میں یہ سفید ناپاک بھی نہ سمجھی جائے گی اور یہ حکم اس وقت تک باقی رہے گا جب تک کہ ہر نماز میں کم از کم ایک مرتبہ یہ عذر پایا جاتا رہے-

قال ابن حجر في شرحه: وهي ماء ابيض متردد بين المذى والعرق يخرج من باطن الفرج الذي لا يجب غسله، بخلاف ما يخرج مما يجب غسله فإنه طاهر قطعا، ومن وراء باطن الفرج، فإنه نجس قطعا ككل خارج من الباطن كالماء الخارج مع الولد او قبيله(شامي: ٥١٥/١،كتاب الطهارة)

وصاحب عذر من به سلسل بول لا يمكنه امساكه الخ او استحاضه ان استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضا ويصلى فيه خاليا عن الحدث ولو حكما ولو مرة وفي حق الزوال يشترط استيعاب الانقطاع تمام الوقت وحكمه الوضوء لكل فرض(تنوير الابصار معالدر المختار:٤٣٧/١-٤٣٨،بيروت:٥٠٤/١-٥٠٥،زكريا ديوبند)

صاحب عذر من به سلسل بول او استطلاق بطن او انفلات ريح او استحاضة.... ان استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة ولو حكما وحكمه الوضوء لكل فرض، ثم يصلى به فيه فرضا ونفلا ،فاذا خرج الوقت باطل(الدر المختار مع رد المختار مطلب في احكام المعذور: ٣٠٥/١،كراچی)

Leave a Comment