سوال:-اگر کوئی شخص نماز کے اندر کوئی فرض یا کوئی واجب یا کوئی سنت چھوڑ دے تو ایسی صورت میں سجدہ سہو سے کام چل جائے گا یا ہر ایک کا حکم الگ الگ ہے اگر الگ ہے تو ہر ایک کو بیان کریں؟

الجواب:- صورت مسئولہ میں ہر ایک کا حکم الگ الگ ہے اگر کوئی فرض چھوڑ دے تو قضاء کے ذریعہ تلافی کرنا ممکن ہو تو قضاء کرے گا ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی لوٹانا پڑے گا اور اگر سنت چھوڑ دے تو اس کی وجہ سے سجدہ سہو واجب نہیں ہوتا ہے یعنی سجدہ سہو کی بغیر نماز صحیح ہو جائے گی اور اگر کوئی عمدا واجب چھوڑ دے تو سجدہ سہو سے کام نہیں چلے گا بلکہ اعادہ کرنا پڑے گا اور اگر بھول کر کوئی واجب چھوڑ دے تو سجدہ سہو کرنے سے اس کی تلافی ہو جائے گی-

فتحصل انها ثلاثة مواضع مشكل ولعلهم نظروا الى ان هذه الواجبات الثلاثة ادنى الواجبات فصلح ان يجبر لها سجود السهو ماله العمد....(البحر الرائق: ١٦٢/٢،كتاب الصلاة، اشرفية ديوبند )

الاصل في هذا ان المتروك ثلاثة انواع فرض وسنة وواجب ففي الاول امكنه التدارك بالقضاء يقضي والافسدت صلاته وفي الثاني لا تفسد لان قيامها بار كانها وقد وجدت ولا يجبر بسجدتي السهو وفي الثالث ان ترك ساهيا يجبر بسجدتي السهو وان ترك عامدا، لا،(بالفتاوى الهندية:١٨٥/١،كتاب الصلاة ،الباب الثاني في سجود السهو،زكريا ديوبند)

Leave a Comment