سوال:-اگر کوئی شخص نماز میں اس وقت ائے جب کہ امام رکوع میں وہ شخص تکبیر تحریمہ کہکر اور ہاتھ باندھنے کے اور قیام کے بعد رکوع میں جائیگا یا تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے رکوع میں شریک ہو جائے گا یا اس میں کوئی اور تفصیل ہے ہر حال جملہ صورتوں کی وضاحت کے بعد ان کا حکم بھی تحریر کریں؟

الجواب:-اس حالت میں وہ شخص تکبیر تحریمہ کہکر ہاتھ باندے قیام کے بعد رکوع میں جائے گا اس کے علاوہ وہ شخص جلدی باری میں رکوع یا رکوع کے قریب پہنچ کر تکبیر تحریمہ کہی تو اس کی نماز شروع نہیں ہوئی اس لیے کہ تکبیر تحریمہ بحالت قیام کہنا فرض ہے رکوع کے حالت میں کہی گئی تکبیر تحریمہ کا اعتبار نہیں اس کا حکم از سرنو حالت قیام میں تکبیر کہے اور اگر رکعت چھوٹ جائے تو بعد میں اس کی قضا کرے۔

ترك السنة لا يوجب فسادا ولا سهوا بل اساءة لو عامدا غير مستخف... (رد المختار: ١٧٠/٢،كتاب الصلاة ،باب صفة الصلاة، زكريا ديوبند)

ورفع اليدين عند تكبيرة الافتتاح الصحيح انه سنة فإن ترك رفع اليدين يأثم وقال بعضهم لا يأثم وقدروى عن ابي حنيفة ما يدل على هذا القول فإنه قال ان ترك رفع اليدين جاز وان رفع فهو افضل(الفتاوى التاتارخانية: ٤٨/٢،کتاب الصلاۃ، الفصل ثانی تکبیرة الافتتاح زكريا ديوبند)

ولا يصير شارعا بالتكبير الا في حالة القيام او فيما هو اقرب اليه من الركوع هكذا في الراهدي...(هنديه: ٦٨/١،الباب الرابع في صفة الصلاة ،زكريا ديوبند)

Leave a Comment