الجواب:-اگر کوئی شخص نفل قربانی کریں اور وہ بڑے جانور ہو اور اسی جانور میں کسی اور شخص کو شریک کرنا چاہے تو اس کی دو صورتیں ہیں پہلا خریدتے وقت مزید افراد بھی شریک کرنے کی نیت کی تھی ایسی صورت میں مزید افراد کو شریک کرنا جائز ہے دوسرا خریدتے وقت مزید افراد کو شریک کرنے کی نیت نہیں کی تھی اور غیر صاحب نصاب شخص کے قربانی کی نیت سے جانور خریدنے سے وہ اس پر قربانی کے لیے لازم ہو گیا لہذا اب کسی اور شریک نہیں کیا جا سکتا اگر شریک کر لیا تو باقی حصوں کی رقم صدقہ کرنا لازم ہوگا ۔واللہ اعلم۔
ذبح مشتراه لها بلا نية الاضحية جازت التفاء النية عند الشراء--//الہندیہ ج:٥،ص:٢٩٤ زکریا
ولو اشترى بقره يريد اي ضحي بها ثم اشرك فيها ستة يكره ويجز بهم لانه بمنزله سبع شاة حكما الا ان يريد حين استراها ان يشركهم فيها فلا يكره....... وان كان فقيرا معسرا فقد اوجب بشراء فلا يجوز ان يشرك فيها وكذا لو اشرك فيها ستة بعد ما اوجبها عن نفسه لم يسعه لانه اوجبها كلما الله تعالى وان اشرك يا زيضين سته اسبعها--//هنديه،ج:٥,ص:٣٠٥, كتاب الاضحية زكريا,ديوبند
اذا اشترى بدنة لمتعة مثلا لم يشترط فيها سته بعدما اوجبها لنفسه ناصية لا يسعه لانه لما اوجبها صر الاكل واجبا..... فان فعل وعليه ان يتصدق بالثمن مؤنبه اي شركه فيها ستة اجزاته--//شامي،ج:٩,ص:٤٥٩, كتاب الاضحية