سوال:-اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے یہ کہے کہ تجھے طلاق ہے تو گھر سے نکل جا ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی نکاح نہیں ہے تو ایسی صورت میں کتنی طلاق واقع ہوگی مدلل بیان کریں؟

الجواب:-صورت مسئولہ میں تین طلاق واقع ہوگی کیونکہ تجھے طلاق ہے ایک طلاق ہوئی اس سے پھر اس کے بعد متصلا دو الفاظ طلاق اور بولے ہیں لہذا تین طلاق واقع ہوگی دوسری بات یہ ہے کہ الفاظ طلاق مقرر بولنے سے مقرر طلاق یعنی متعود طلاق ہوتی ہے لہذا صورت مسئولہ میں تین طلاق واقع ہوگی-

لو كدر لفظ الطلاق وقع الكل وان نوى التاكيد دين اي وقع الكل قضاء......(الدر المختار مع الشامي: ٥٢١/٤،كتاب الطلاق، زكريا ديوبند)

ولو قالت مرا طلاق كن مرا طلاق فقال كردم كردم تطلق ثلاثا وهو الاصح.......(الهنديه: ٣٨٤/١ كتاب الطلاق ،زكريا ديوبند)

وفي انت الطلاق او انت طالق الطلاق او انت طالق طلاقا يقع واحدة رجعية ان لم بنو شيئا او نوى واحدة او ثنتين لانه صريح مصدر لا يحتمل العدد فانما ثلاث فثلث.....(الدر المختار مع الشامي: ٤٦٣/٤،كتاب الطلاق، زكريا ديوبند)

سوال:-اگر کوئی اپنی بیوی سے یہ کہے دے کہ تجھ کو تینوں جواب ہیں تو ایسی صورت میں شرعا کتنی اور کون سی طلاق واقع ہوگی کیا اس صورت میں عرف کے اعتبار سے کوئی فرق ہوگا یا نہیں اگر فرق ہو تو کیوں اگر نہیں تو کیوں؟

الجواب:-مسئولہ صورت میں اگر وہاں کا عرف میں یہ لفظ صریح طلاق کے طور پر استعمال ہونے لگا تو اس سے تین طلاق مغلظہ واقع ہوگی کیونکہ یہ لفظ صریح ہے اور ایک ہی مرتبہ میں تین بولا لہذا تین ہی واقع ہوگی اور اگر ایسا نہ ہو یعنی وہاں کے عرف میں یہ لفظ صریح کے طور پر استعمال نہ ہوتا ہے تو پھر اس سے تین طلاق بائن واقع ہوگی اور اس میں نیت کی حاجت نہیں ہے کیونکہ یہ لفظ کنائی صریح ہے-

وان كان الطلاق ثلاثا في الحرة او ثنتين في الامة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا......(الهندية:٤٧٣/١،كتاب الطلاق، زكريا ديوبند)

واما ضرب الثاني وهو الكنايات لا يقع بها الطلاقا الا بالنية وبدلالة الحال لانها غير موضوعة للطلاق بل تحتمله وغيره فلو بد من التعين او دلالته......(الهنديه: ٣٩١/٢،كتاب الطلاق، زمزم ديوبند)

لو قال اكثر الطلاق او انت طالق مرار اتطلق ثلاثا ان كان مدخولا بها....(شامي: ٥٠٤/٤ كتاب الطلاق، زكريا ديوبند)

Leave a Comment