الجواب:-واضح رہے کہ اگر نابالغ بچہ گھر سے ایسی چیز خریدنے یا فروخت کرنے ائے جو عادتا گھر والے خریدتے یا فروخت کرتے ہیں تو اس سے خرید و فروخت کرنا جائز ہے اور اگر بچہ کوئی ایسی چیز خریدے یا فروخت کرے جس کے خریدنے یا فاروق کریں جس کے گھر والوں کی طرف سے اجازت نہیں ہوتی تو اس سے خریدنا یا فروخت کرنا مکروہ ہے اس کی بیع ولی کی اجازت ہر چیز موقوف ہوگی
والصبي في الهدية سواء اخير باهداء المولي غيره او نفسه والاذن سواء كان بالتحاره او بدخول الدار مثلا وقيده في السراج بما إذا غلب على رأيه صدقهم فلو شري صغير نحو صابون واشنان لا باس بيعه ولو نحو زبيب وحلوى لا ينبغي بيعه لان الطاهر كذبه.....(رد المختار: ٤٩٧/٩-٤٩٨،كتاب الحظر والاباحة،زكريا ديوبند)
ومن البيع الموقوف: بيع الصبي المحجور الذي يعقل البيع والشراء لتوقف بيعه وشراؤه على إجازة والده(بالفتاوى الهندسة:١٥١/٣،كتاب البيوع، زكريا ديوبند)
المحجور الذي نعقل البيع والشراء يتوقف بيعه شرائه على اجازه الوالده...(قاضي خان :١٠٥/٨ ،كتاب البيوع زكريا ديوبند)