سوال:-اگر سال دو سال کے لیے باغ کو فروخت کر دیا ہے ظاہر باب ہے یہ معدوم کی بیع ہے اور معدوم کی بیع ناجائز ہے تو ایسی صورت میں باغات کے پھلوں کو بازار میں لا کر بیچنے سے بھی بیع فاسد ہونا چاہیے مفتی صاحب اس میں کیا فرماتے ہیں دلائل کے ساتھ واضح فرمائیں؟

الجواب:-سال دو سال کے لیے باغ کو فروخت کرنا تو بیع معدوم ہے اور چونکہ بیع معدوم ناجائز ہے اس لیے ان کے پھلوں کی بیع بھی نہ جائز ہوگی لیکن بازار میں سب طرح کے پھل آتے ہیں یعنی بعض وہ باغات بھی ہوتے ہیں جن کے بیع و شراء مباح طریقے سے ہوتی ہے اور بعض وہ ہے جن کی بیع و شراء ناجائز طریقے سے ہوتی ہے،لہذا اگر اسے معلوم نہ ہو کہ وہ کسی قسم کے باغ کے پھل ہیں تو اس کے لیے پھل خرید کر کھانا مباح ہے،اور اگر معلوم ہے کہ فلاں باغ کے پھل ہے اور اس کی بیع جائز طریقے سے ہوتی ہے تو اس کی پھل خرید کر کھا سکتا ہے ورنہ نہیں –

فإن باعه اى باع المشتري مااشتراه شراء فاسدا بيعا صحيحا نفذ بيعه لأنه ملكه فملك التصرف منه وسقط حق البائع الاول في الاسترداد(فتح القدير: ٤٢٧/٦،اشرفية:٤٦٦/٦،كويٹہ)

فإن باعه المشتري نفذ بيعه لانه ملكه فملك التصرف فيه.(هدايه: ١٦٥/٣،اشرفية ديوبند)

يكره للمشتري أن يتصرف فيما اشتري شراء فاسدا بتمليك وانتفاع فإن تصرف فيه كالبيع او ما اشبه ذلك نفذ تصرفه ولم ينفسخ(الفتاوى تاتارخانية:٤٥٤٨،رقم: ١٢٤٧٧،زكريا ديوبند )

Leave a Comment