٥٥.سوال:-اگر دوران نماز امام کو کوئی عذر پیش آ جائے تو ایسی صورت میں شرعا کیا حکم ہے؟

الجواب:-اگر دوران نماز امام صاحب کا عذر یعنی وضو ٹوٹ جائے تو وہ وضو کے لیے جانے سے پہلے کسی بھی مقتدی کو اپنی جگہ امام بنا کر جا سکتے ہیں تاکہ وہ مقتدی امام بن کر لوگوں کی نماز پوری کروا دے اور استخلاف کا طریقہ یہ ہے کہ جیسے ہی امام کو عذر پیش آئے تو اسی وقت اپنے پیچھے مقتدی کو بات کیے بغیر اشارہ کر کے یا کھینچ کر اگے اپنی جگہ پر کھڑا کر دے اور خود وضو کرنے چلا جائے اور وہ نائب اسی جگہ سے نماز کو اگے بڑھائے جہاں سے امام صاحب چھوڑ کر گئے تھے-

استخلف اي جاز له ذلك ولو في جنازة باشارة او جر لمحراب ولو لمسبق ويشير باصبع لبقاء ركعة وباصبعين لو ركعتين ويضع يده على ركبته لترك ركوع.....(رد المختار: ٣٥٣/٢،كتاب الصلاة،باب الاستخلاف،زكريا ديوبند)

في الاستخلاف في كل موضع جاز له البناء فالامام ان يستخلف وما لا يصح له معه البناء فلا استخلاف فيه وكل من يصلح اماما للامام الذي سبقه الحدث في الابتداء يصلح خليفة له....(بالفتاوي الهندية: ١٥٤/١،كتاب الصلاة،زكريا ديوبند)

ومن سبقه الحدث في الصلاة انصرف فإن كان اماما استخلف وتوضا وبني.....(الهدايه: ١٣١/١،كتاب الصلاة، زمزم ديوبند)

Leave a Comment