جواب:-اولاد کا والدین سے پہلے حج کرنا درست ہے وجہ یہ ہے اگر والدین صاحب استطاعت ہو تو ان کو خود حج میں جانا لازم ہے اور اگر اولاد پر حج فرض ہے والدین پر فرض نہیں تو بیٹا حج پر جا سکتا ہے اگر استطاعت ہو تو والدین کو بھی ساتھ لے جانا بڑے ثواب ہے۔فقط واللہ اعلم ۔
ان القدرة على الزاد والراحلة لابد فيها من المال دون الاباحة والعارية(شامي: ٤٦٠/٣،كتاب الحج زكريا ديوبند)
ومنها القدرة على الزاد والراحلهة بطريق الملك او الاجارة دون الامارة والاباحه سواء كانت الاحة من جهة من لا منه له عليه الوالدين المولودين او من غيرهم كالاجانب...(هنديه: ٢١٧/١ كتاب المناسك ،زكريا ديوبند
سوال:-طواف زیارت کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا شرعا کیسا ہے نیز اگر کوئی شخص عصر کے بعد طواف مکمل کرے تو یہ دو رکعت ادا کرنا اسی وقت شرعا درست ہے یا نہیں یا ضروری ہے اگر درست اور ضروری ہو تو کیوں جبکہ عصر کی نماز پڑھنا منع ہے کوئی نماز اگر درست نہ ہو تو کیوں ؟ مدلل بیان کریں؟
جواب:-طواف زیارت کے بعد دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے اگر کسی نے دو رکعت ادا نہیں کی ہو تو اس کا طواف ادا ہو گیا البتہ نوافل کو چھوڑنے کی وجہ سے گنہگار ہوگا اور کوئی شخص عصر کے بعد طواف مکمل کرے تو وہ بھی دو رکعت نہ پڑھے کیونکہ عصر کے بعد کسی قسم کی نوافل ادا کرنا درست نہیں ہے بلکہ مغرب کی فرض نماز کے بعد سنتوں سے پہلے طواف کی دو رکعت ادا کر لے۔فقط واللہ اعلم
1 thought on “سوال:-اولاد کو والدین سے پہلے حج کرنا درست ہے یا نہیں اگر درست ہے تو کیوں اگر نہیں تو کیوں؟”