سوال:-امام کو کن اوصاف کا حامل ہونا چاہیے اور کن چیزوں سے بچنا چاہیے مدلل بیان کریں؟

الجواب:-امام کے بعض اہم اوصاف درج کیے جاتے ہیں:کہ وہ تمام گناہ کبیرہ سے بچتا ہو امام قاری عالم دین دار متقی اور پرہیزگار ہو دین کی باتیں سمجھتا ہو سنت سے خوب آگاہ ہو اور ان پر عمل پیروی ہو لوگوں کی غیبت اور عیب جوئی سے اپنی زبان کو روکے اور دوسروں کو نیکی کا حکم دے اور خود بھی اس پر عمل کرے،دوسروں کو برائی سے منع کرے اور خود بھی باز رہے نیکی اور نیک لوگوں سے محبت کرے اوقات نماز سے واقف ہو حرام باتوں سے اجتناب کرے فعل حرام سے اپنے ہاتھوں کو روکنے والا ہو وغیرہ لیکن اگر ان میں کوئی ایسا شخص ہو جو زیادہ علم والا اور نیک ہو تو پھر اسی کو امام بنانا اولی ہے،بالغ نوجوان جس کے ابھی داڑھی نہ نکلی ہو با وجہ خوف شہوت یا غلبہ جہل مکروہ ہے،اندھا ان کو دن رات میک اپ نظر ائے گی اور نجاست سے نہ بچ سکنے کی وجہ سے مکروہ ہے،کم عقل اور جوان کے علاوہ ہے مثلا ایک آدمی جو نماز کے احکام سے خوب واقف ہے اچھا پڑھتا بھی ہے تو ان کو امام بنانے میں کوئی کراہت نہیں ہے-

ويكره تقديم العبد والاعرابى.... والفاسق والاعمى.... وولد الزنان.... وان تقدموا جاز لقوله عليه الصلاة والسلام صلوا اخلف كل بر وفاجر....(هدايه: ١٢٤/١-١٢٥،كتاب الصلاة، زمزم ديوبند)

وكره أمامة العبد.... والاعمى.... والاعرابي.... وولد الزنان.... والجاهل والفاسق والمبتدع....(حاشية الطحطاوي على المراقي:٣٠٢-٣٠٣،كتاب الصلاة، اشرفية ديوبند)

وتجوز امامة الاعرابي والاعمى والعبد وولد الزنا والفاسق كذا في "الخلاصة" الا انها تكره هكذا في "المتون"..(بالفتاوى الهندية:١٤٣/١،كتاب الصلاة، زكريا ديوبند)

Leave a Comment