سوال:-استنجا کے اندر کم سے کم کتنے ڈھیلے کا ضروری ہے یا اس میں کوئی اختلاف ہے اگر ہے تو وضاحت کے بعد صحیح قول کا نشان دہی کریں؟

الجواب:-استنجا کے اندر ہمارے نزدیک کوئی عدد متعین نہیں ہے بلکہ مقصود صاف کرنا ہے لیکن امام شافعی کے نزدیک تین کا عدد ہونا ضروری ہے ان کے دلیل حضرت سلمان کی روایت ہے یعنی ہم میں سے کوئی تین پتھروں سے کم سے استنجا نہ کرے اور ہمارے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک طویل حدیث ہے جو شخص پتھر سے استنجا کرے اس کو چاہیے کہ طاق عدد اختیار کرے جس نےکیا بہتر ہے اور جس نے نہیں کیا تو کوئی حرج نہیں ان کے دلیل کا جواب یہ ہے حدیث میں صیغہ امر آیا ہے ،وہ استحباب پر محمول ہے کیونکہ عام طور سے تین پتھروں سے صفائی ہو جاتی ہے یہ مطلب نہیں کہ تین پتھر واجب ہے اور صحیح قول امام صاحب رحمہ اللہ کے ہے

نهانا ان يستنجي احدنا باقل من ثلاثة احجار(ترمذى:١٠/١)

من استجمر فليوتر من فعل فقد احس ومن لا فلا حرج (طحطاوي:٩٢/١)

قوله: وما سنن فيه اي في الاستنجاء لما قدمنا من ان المقصود انما هو الانقاء وشرط الشافعي الثلاثا.....(البحر الرائق: ٤١٨/١ باب الانجاس،تهانوى ديوبند)

(لإنه المقصود) اي: لا نقاء هوالمقصود من الاستنجاء....ان الأمر للوجوب كما قال الإمام الشافعي.....(شامي:٦٠٢/١،كتاب الطهارة اشرفية ديوبند)

Leave a Comment