سوال:قیام کی حالت میں ہاتھ باندھنے کا صحیح طریقہ کیا ہے انگلیاں کلائی پر پھیلا کر رکھنی چاہیے یا سمٹ کر نیز سجدہ میں انگلیاں پھیلا کر رکھنی چاہئے یا سمٹ کر اسی طرح قعدہ میں انگلیاں کس طرح رکھنی چاہیے ؟

الجواب و باللہ التوفیق :-قیام کی حالت میں ہاتھ ناندھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اپنے دائیں ہاتھ کی باطنی حصّے کو بائیں ہاتھ کی ظاہری حصّے پر رکھے اور خنصر اور ابہام سے کلائی کو پکڑے باقی انگلیوں کو کلائی پر اپنی حالت پر چھوڑ دے اسی طرح قعدے کے حالت میں انگلیا اپنی حالت پر رکھی جائے نیز سجھوں میں انگلیا سمٹ کر رکھی جائے –//الہندیہ ج:١،ص:١٣١ زکریا –//المحیط البرہانی ج:١ ص:٢٩١

(١) لا يفرج أصابعه كل التفريج في حاله الصلاة ولا يضم كل الضم إلا في موضعين في حالة الركوع يفرج كل التفريج ....وفي حالة السجود يضم كل الضم....(المحيط البرهاني) 1/291

ويضع باطن كفه اليمنى على ظاهر كفه اليسرى وياخذ الرسغ بالخنصر والإبهام ويرسل الباقي على الذراع... ويعتمد بيديه على ركبته ويفرج بين أصابعه ولا يندب إلى التفريج إلا في هذه الحالة ولا إلى الضم إلا في حالة السجود...(الهندية الجديدة)1/131،ط زكريا

سوال:اگر مقتدی امام کے ساتھ رکوع نہ کر سکے بلکے امام کے رکوع کے اٹھنے کے بعد رکوع کر لے تو مقتدی کی وہ رکعت شمار ہوگی یا نہیں ؟

الجواب و باللہ التوفیق:-اگر مقتدی امام کے ساتھ رکوع نہ کر سکے بلکہ امام رکوع سے فارگ ہونے کے بعد رکوع کر کے امام کے ساتھ شامل ہو جائے تو مقتدی کی وہ رکعت بالاتفاق شمار ہوگی یعنی مقتدی اس رکعت کو پانے والا ہوگا اس پر سجدہ سہو لازم نہ ہوگا –//شامی ج:٢،ص:٥١٦ زکریا –// بداءع،ج:١،ص:٥٦٢ زکریا –//البنایہ ج:٢،ص:٥٧٨ اشرفیہ

(١) إذا انتهى إلى الإمام وهو قائم يكبر ولم يركع معه حتى رفع الامام راسه من الركوع ثم ركع أنه يدرك الركعة بالاجماع....(البناية شرح الهداية)2/578،ط اشرفية

(٢) بخلاف ما لو أدركه في القيام ولم يركع معه فإنه يصير مدركا لها فيكون لاحقا فياتي بها قبل الفراغ أي أنه ياتي بها قبل متابعة الإمام فيما بعدها حتى لو تابع الإمام ثم أتى بعد فراغ إمامه بما فاتته صح وأثم لترك واجب الترتيب...(الدر المختار مع الشامي) 2/516،ط زكريا

Leave a Comment