الجواب وبالله التوفيق:
واضح رہے پہلے شوہر سے طلاق یا تفریق کے بغیر دوسرا نکاح کرنا جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر شوہر نہ طلاق دے رہا ہو اور نہ ہی خلع کرنے پر راضی ہو، تو ایسی صورت میں مظلوم عورت اپنا مقدمہ قریبی محکمۂ شرعیہ یا شرعی پنچایت میں پیش کرے، کہ فلاں شخص میرا شوہر ہے وہ میرے حقوق ادا نہیں کرتا، اس سے میرے حقوق ادا کرائے جائیں یا پھر مجھے نکاحِ ثانی کی اجازت دی جائے اس پر محکمۂ شرعیہ جملہ امور کی باقاعدہ تحقیق کرکے شوہر سے کہے کہ تم اپنی بیوی کے جملہ حقوق ادا کرو یا اس کو طلاق دیدو، ورنہ ہم تفریق کردیں گے، اگر شوہر کوئی صورت اختیار نہ کرے تو محکمۂ شرعیہ تفریق کردے، یہ تفریق طلاق کے حکم میں ہوگی، اس کے بعد عدتِ طلاق گزار کر دوسری جگہ نکاح کی اجازت ہوگی۔ مستفاد از:
(فتاویٰ محمودیہ، ٤١٢/١٩، ط: میرٹھ)
(الحيلة الناجزة، ص: ٦٣، ط: مكتبة رضي ديوبند)