الجواب وباالله التوفیق:
واضح رہے کہ جس شخص کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر سامان تجارت یا اتنی مقدار میں مخلوط اموال زکوٰۃ یعنی سونا چاندی مال تجارت نقدی ہوں اور اس پر سال گزر جائے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہو جاتی ہے ۔نیز یہ بھی یاد رہے کہ موجودہ دور میں گرام کے اعتبار ساڑھے باون تولہ چاندی کی مقدار 612 گرام 360 ملی گرام بنتی ہے اور گوگل کے حساب سے آج کا ریٹ ہمارے ہاپوڑ اور اس کے اطراف میں ایک گرام چاندی کا 95 روپئے 833 پیسے تھا
لھذا مذکورہ تفصیل کے بعد جاننا چاہئے کہ فی الوقت جس شخص کی ملکیت میں تقریباً 58ہزار 684روپئےہوں وہ صاحب نصاب ہے اور اس پر زکوٰۃ واجب ہے۔۔ فقط واللہ اعلم باالصواب